خبرنامہ پاکستان

عائشہ گلالئی کی نئی پارٹی کا نام منظرعام پر آگیا

عائشہ گلالئی

عائشہ گلالئی کی نئی پارٹی کا نام منظرعام پر آگیا

لاہور:(ملت آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رہنما عائشہ گلالئی کی نئی پارٹی کا نام منظرعام پر آگیا۔ رواں ماہ عائشہ گلالئی نے اپنی نئی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔عائشہ گلالئی کی لاہور میں تحریک انصاف کی سینئر ترین رہنما سیما انوار سے ملاقات ہوئی، جس کی ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے۔ اس ملاقات کے دوران سیما انوار نے عائشہ گلالئی کو بتایا کہ پارٹی کی بہت سی خواتین ناراض ہیں اور پارٹی چھوڑنا چاہتی ہیں۔ جس پر عائشہ گلالئی نے سیما انوار سے کہا کہ ‘آپ پارٹی کی ناراض خواتین کے ناموں کی فہرست مجھے دے دیں’۔ عائشہ گلالئی کی پارٹی بننے سے پہلے ختم ہوجائے گی، شوکت یوسفزئی عائشہ گلالئی نے سیما انوار کو پیشکش کی کہ وہ ان کے ساتھ ان کی پارٹی کابینہ میں آجائیں۔ جس پر سیما انوار نے جواب دیا، ‘میرا خیال ہے میں ابھی آپ کے ساتھ نہیں آسکتی، یہ سوچ کر کرنے والا کام ہے’۔ عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ ‘آدھی تحریک انصاف میرے ساتھ آجائے گی’۔ جب سیما انوار نے ان سے پارٹی کانام دریافت کیا تو عائشہ گلالئی نے جواب دیا، ‘میری پارٹی کا نام تحریک انصاف گلالئی ہوگا’۔ سیما انوار نے سوال کیا، ‘کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ (عمران خان) مجھے اسپیشل سیٹ پر ٹکٹ نہیں دیں گے’۔ جس پر عائشہ گلالئی نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کے اسپیشل ٹکٹ تو سرمایہ داروں اور مالداروں کو ملیں گے، مجھے خان صاحب کا پتہ ہے، ان کی ذہنیت کا پتہ ہے، جھوٹی امیدیں چھوڑ دیں’۔ ’عمران خان بدکردار ہیں‘: عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑ دی دوسری جانب سیما انوار کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہیں بلکہ عائشہ گلالئی نے ان سے ملاقات کی تھی۔ سیما انوار کے مطابق، ‘میں نے اس ملاقات سے پارٹی کی سینئر قیادت کو فوری آگاہ کردیا تھا’۔ خیال رہے کہ رواں برس یکم اگست کو عائشہ گلالئی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان پر سنگین الزامات لگائے اور کہا کہ ان کی وجہ سے پارٹی میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں۔ عائشہ گلالئی نے اپنی پریس کانفرنس میں عمران خان کی جانب سے نامناسب پیغامات بھیجے جانے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ جس کے بعد عمران خان نے عائشہ گلالئی کو پارٹی کی منحرف رکن قرار دیا اور ان کی اسمبلی رکنیت ختم کروانے کے لیے الیکشن کمیشن سے بھی رجوع کیا، تاہم کمیشن نے عمران خان کا ریفرنس مسترد کردیا تھا۔