خبرنامہ پاکستان

عالمی این جی اوز پر سیاست کی بجائے بحث ہونی چاہیے‘ چوہدری نثار

عالمی این جی اوز پر سیاست کی بجائے بحث ہونی چاہیے‘ چوہدری نثار

اسلام آباد(ملت آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما چوہدری نثار علی خان نے عالمی این جی اوز کے معاملے پر سیاست کی بجائے بحث ہونی چاہیے‘ آئی این جی اوز کے ذریعے کتنی رقم آئی اس کی تفصیلات بھی آنی چاہیے‘ تمام آئی این جی اوز بری نہیں ہیں‘ وہ اگر قانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے‘ ان کو گلگت میں کام کرنے کی اجازت ہے تو وہ ہماری حساس تنصیبات کے قریب کام کرتی ہیں‘ یہ پابندی میں نے بطور وزیر داخلہ لگائی تھی‘ ویزہ پالیسی کا غلط استعمال کیا گیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آئی این جی اوز اور ویزہ پالیسی قومی سلامتی کے ایشوز ہیں‘ ان کو ہمیں سیاسی بحث کی نظر نہیں کرنا چاہیے۔ ایوان کا کوئی رکن اس معاملے پر کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہو بحث کرائے ہم ریکارڈ پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔ آئی این جی اوز کے معاملے پر بحث ہونی چاہیے۔ ہم ان کے خلاف نہیں ہیں‘ میں نے امریکہ میں وزیراعظم کی موجودگی میں کہا کہ امریکی صدر کی سطح پر آئی این جی اوز کے معاملے پر زور کیوں دیا جارہا ہے۔ آئی این جی اوز کے ذریعے کتنی رقم آئی اس کی تفصیلات بھی آنی چاہیے۔ جان کیری جب دورے پر آئے تو ہم نے کہا کہ ہمارا بھی ایڈیشنل سیکرٹری ملاقات کرے گا۔ میں نے بطور وزیر ملاقات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف وزیر تھوڑی دیر کے لئے اجلاس میں آجائیں۔ امریکی امداد کی چھان بین کی‘ پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں کے دوران وزارت داخلہ کو کسی رقم کا ریکارڈ نہیں ملا‘ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ یہ رقم آئی این جی اوز کے ذریعے آتی ہے۔ میں نے آرمی چیف اور دیگر کی موجودگی میں سیکرٹری جان کیری کو یہ بات کہی کہ جن 200 سے زائد ملین ڈالر کی بات کی جارہی ہے وہ ہمیں نہیں دی گئی بلکہ آئی این جی اوز کو دی گئی۔ اس کے بعد وہاں سے مکمل خاموشی ہے‘ تمام آئی این جی اوز بری نہیں ہیں‘ وہ اگر قانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ان کو گلگت میں کام کرنے کی اجازت ہے تو وہ ہماری حساس تنصیبات کے قریب کام کرتی ہیں۔ یہ پابندی میں نے بطور وزیر داخلہ لگائی تھی۔ ویزہ پالیسی کا غلط استعمال کیا گیا۔ اس کی آڑ میں ایسے ایسے لوگ پاکستان آئے جن کا ریکارڈ وزیر داخلہ نہیں لاسکتے تو میں لاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب پابندی لگ گئی ہے تو کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے‘ ملک آمد پر ویزے کے اجراء کی پالیسی دوطرفہ ہونی چاہیے۔ اگر ہمیں کوئی ویزہ دیتا ہے تو ہمیں بھی دینا چاہیے‘ اگر ہمارے وزراء اور پارلیمنٹرین کو سفارت خانوں میں جانا پڑتا ہے تو انہیں بھی جانا چاہیے، حکومت اور عہدے آتے جاتے ہیں ہمیں پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کو اس دور میں بنائی گئی پالیسی کو مدنظر رکھنا چاہیے، گزشتہ سالوں خاص کر مشرف دور میں ایسے لوگ پاکستان آئے جو پاکستان کے لئے زہر قاتل تھے۔ وزیر داخلہ چو ہدری نثار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ویزہ آن ارائیول دوطرفہ ہوناچاہئے، کوئی ہمیں ویزہ آن ارائیول دیتا ہے تو ہم بھی اسے ویزہ آن ارائیول دیں، اگرہمارے پارلیمنٹیرینزکوایمبیسی جانا پڑتا ہے تو دیگرممالک کے پارلیمینٹیرینز کو بھی ایمبیسی جانا چاہئے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہم 500ڈالر میں ویزہ دے دیتے تھے لیکن ہمیں 2لاکھ میں ملتا تھا میں نے یکساں نظام رائج کیا، ہمیں دائیں بائیں کے پریشر پر پالیسی میں تبدیلی نہیں لانی چاہئے۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر ملکیوں کی امد پر ویزہ پابندی میں نےلگائی، اگر ہمیں کوئی ایسا ویزہ دیتا ہے تو ہمیں بھی ایسے دینا چاہئے، مشرف دور میں ایسے لوگ پاکستان آئے جو زہرقاتل تھے، ہمیں نے اس کو روکا اور اب اس کو مزید مضبوط کرنے پر مل کرسوچنا ہوگا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ میں جب وزیرداخلہ بناتوامریکاسےجان کیری آئے، میں نے یہ پریکٹس دیکھی کہ میٹنگ کی صدارت ہماری طرف سے وزیر کرتا تھا، امریکا کی طرف سے اسسٹنٹ سیکریٹری ہوتا تھا، مجھ سے کہا گیا تھوڑی دیر میٹنگ میں آجائیں، فنڈزدینے کے لئے تیار ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ وزارت داخلہ میں 240ملین ڈالروں کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا، میں نے کہا میٹنگ میں نہیں آؤں گا نہ ہی کوئی ملین ڈالر چاہئیں، 240 ملین ڈالرکا آڈٹ کروارہاہوں، امریکی حکام سےکہاہمارے ساتھ 240ملین ڈالرکاآڈ ٹ کروائیں، امریکی حکام کی جانب سےکوئی جواب نہیں آیا ہم وزارت داخلہ میں نئی پالیسی لائے، اسی پالیسی کو جاری رکھا گیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بہت سی آئی این جی اوز کواسلام آبادکیلئےاجازت دی گئی، وہ آئی این جی اوزبلوچستان میں کام کررہی ہیں، امریکی امداد آئی این جی اوز کے ذریعےآتی رہی ہے، جہاں حساس تنصیبات ہیں وہاں آئی این جی اوزکیا کر رہی ہیں۔