خبرنامہ پاکستان

عدالت نے پرویز مشرف کو بے گناہ قرار دے دیا

عدالت نے پرویز

عدالت نے پرویز مشرف کو بے گناہ قرار دے دیا

اسلام آباد:(ملت آن لائن) عبدالرشید غازی قتل کیس میں پولیس نے پرویز مشرف کو بے گناہ قرار دے دیا۔ اسلام آباد کی سیشن عدالت میں عبدالرشید غازی قتل کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد راجہ آصف محمود نے پرویز مشرف کی اخراج مقدمہ کی درخواست کی سماعت کی۔
پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دائر
ایس ایس پی اسلام آباد، ایس ایچ او تھانہ آبپارہ نے اس کیس میں اپنا جواب جمع کرادیا۔ پولیس نے پرویز مشرف کو چالان کے کالم نمبر دو میں رکھ کر بے گناہ قرار دے دیا۔ پولیس نے اپنے جواب میں کہا کہ لال مسجد آپریشن آئین و قانون کے مطابق ہوا، عدالت چاہے تو مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث عدالت نے سماعت بغیر کسی کارروائی کے 12 مارچ تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویز مشرف نے اخراج مقدمہ کے لیے عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔
………………………….
اس خبر کو بھی پڑھیے….سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت مکمل

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت مکمل ہوگئی جس سے متعلق مختصر یا تفصیلی فیصلہ آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ساڑھے 4 بجے دوبارہ آئیں گے اور بتائیں گے کہ مختصر حکم دینا ہے یا فیصلہ کرنا ہے۔
انتخابی اصلاحات ایکٹ میں ترمیم:کوئی ججز کو نکال باہر نہیں کرسکتا، چیف جسٹس
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دوسرے ملکوں میں انٹرا پارٹی الیکشن ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں مختلف صورتحال ہے، پارٹی سربراہ کے گرد ساری چیزیں گھوم رہی ہوتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں ہماری جان بھی اپنے لیڈر کے لئے حاضر ہے، یہ ہمارے کلچر کا حصہ ہے اور پارٹی سربراہ اہم ہوتا ہے اور اسی کے گرد ساری چیزیں گھومتی ہیں۔ اس موقع پر وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت کے سربراہ کے خلاف عدالت کا فیصلہ موجود ہے، کیا میں غلط کام کرنے کے لئے اپنا بنیادی حق استعمال کرسکتا ہوں اور مفروضے پر پوچھ رہا ہوں کیا ڈرگ ڈیلر یا چور پارٹی لیڈر بن سکتا ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ قانون میں اخلاقی اقدار بنیادی نکتہ ہے، سیاسی جماعت ڈی ریگولیٹ نہیں رہ سکتی اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں تو سوال بھی نہیں پوچھ سکتا، ذہن میں اہم سوال آرہا تھا۔