خبرنامہ پاکستان

عدالت کا شکر گزار ہوں، مراد علی شاہ

عدالت کا شکر گزار ہوں، مراد علی شاہ
کراچی:(ملت آن لائن) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہاہے کہ سابق ناظم مصطفی کمال نے عدالت میں تسلیم کیا ہے کہ ٹی پی ٹو کی زمین انھوں نے الاٹ کی ہے، سپریم کورٹ نے مجھے اس کی تحقیقات کا حکم دیاہے اور میں جلد اس پر انکوائری کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کرائوںگا۔
پانی کاعظیم منصوبہ کے فور عوامی نوعیت کے مسائل حل کر رہی ہے۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دوران سماعت جج صاحبان کی جانب سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 1973 کے آئین کے حوالے سے خدمات کو سراہے جانے پر بہت خوشی ہوئی، یہ وہی عدالت ہے جس نے1973کے آئین کے خالق ذوالفقار علی بھٹوکو پھانسی دی تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاہور کے پانی میں100فیصد ارسینک ہے اور آج سپریم کورٹ کے جج نے بھی کہا کہ ہم نے سندھ میں پہلے پانی کے مسئلے کو اٹھا کر دوسرے صوبوں کے لوگوں سے زیادتی کی۔
عدالت نے واٹرکمیشن پر ٹاسک فورس بنائی، ٹاسک فورس کے20 اجلاس ہوچکے ہیں، یہ ٹاسک فورس7 سمریاں مجھے بھیج چکی ہے جو میں نے منظورکردی ہیں، ٹاسک فورس میں جو سرکاری افسران ہیں مجھے رپورٹ نہیں کرتے، میں ان میں سے کسی افسر کا تبادلہ نہیں کرسکتا، یہ وہ افسران ہیں جو پہلے کام نہیں کررہے تھے اب کیا کریں گے؟ میں نے یہ بات سپریم کورٹ کو بتائی، عدالت نے اس معاملے پرغور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کو650 ملین گیلن روزانہ پانی مہیا کیا جاتا ہے۔ عدالت میں جو ڈاکیومینٹری پٹیشنرکی دکھائی گئی اس میں حقائق نہیں دکھائے گئے۔726اہم مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سے گندا پانی نہروں میں جارہاہے، ہم ان جگہوں سے گندا پانی ٹریٹ کرکے نہروں میں ڈالیںگے۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ دریائے سندھ سے سمندر میں بہت کم پانی چھوڑنے کے باعث ٹھٹھہ اور بدین کی زمین سمندر برد ہورہی ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی بھرپور کامیابی حاصل کریگی اور تھر پارکر سے تمام نشستیں بھی ہم جیتیں گے۔ کے فور 25بلین روپے کا منصوبہ ہے جس کیلیے وفاقی حکومت نے ابھی تک صرف 3 بلین روپے دیے ہیں9.5ارب روپے نہیں دیے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کے فور پروجیکٹ پر ایف ڈبلیو او ادارہ کام کررہا ہے، اب یہ پروجیکٹ33 ارب روپے کا ہوگیا ہے, اس پر اضافی 5 ارب روپے کی لاگت اراضی کے حصول کیلیے کی گئی ہے اور ہم نے کے فور پروجیکٹ کیلیے مختص تمام فنڈ جاری کردیے ہیں۔ کے فور ون اینڈ ٹو کنسیوڈ پروجیکٹ تھا، اس کی صحیح طریقے سے پلاننگ نہیں ہوئی اس لیے آج یہ پروجیکٹ 33بلین روپے کا ہوگیا ہے۔ بعدازاں وزیراعلیٰ نے صوبائی وزرا جام خان شورو اور سینیٹر مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ صدر کی مختلف مارکیٹوں کا دورہ کیا، تاجروں اور دکانداروں سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سنے۔ وزیراعلیٰ نے ایک دکان سے بریانی بھی خرید کر کھائی۔