خبرنامہ پاکستان

عدالت کے سامنے منصوبے کی شفافیت کا مقدمہ نہیں ‘ شفافیت پر اعتراض ہے تو الگ مقدمہ کریں

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ عدالت کے سامنے منصوبے کی شفافیت کا مقدمہ نہیں ‘ منصوبے کی شفافیت پر اعتراض ہے تو الگ مقدمہ کریں ‘ آپ نیسپاک کی ساکھ پر حملہ کر رہے ہیں ۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے کی۔ وکیل سوسائٹی اظہر صدیق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ادارہ تاریخی ورثے کا تحفظ نہیں کر رہا ‘ نیسپاک کا بطور کنسلٹنٹ تقرر بھی شفاف نہیں ہوا۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ عدالت کے سامنے منصوبے کی شفافیت کا مقدمہ نہیں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مقدمہ تاریخی ورثہ او رٹرین کی تھرتھراہٹ کا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ منصوبے کی شفافیت پر اعتراض ہے تو الگ مقدمہ کریں۔ اظہر صدیق نے کہا کہ نیسپاک کے بورڈ ممبران جانبدار ہیں ۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ آپ نیسپاک کی ساتھ پر حملہ کر رہے ہیں ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ مقدمہ میں معاونت صفر ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ان نکات پر دلائل ہو چکے ہیں ان سے ہٹ کر دلائل دیں۔ اظہر صدیق نے کہا کہ چوبرجی کے سامنے حافظ سعید کا مدرسہ ہے۔ ٹریک کو حافظ سعید کے مدرسہ کی طرف نہیں موڑا گیا۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ کیا حافظ سعید کا مدرسہ بھی تاریخی ورثہ ہے۔