خبرنامہ پاکستان

عدلیہ کےخلاف سوشل میڈیا پرمہم کا معاملہ ، چیئرمین پیمراسےرپورٹ طلب

سپریم کورٹ (آئی این پی) عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کا معاملہ ، عدالت کا غیر حاضری پر چیئرمین پی ٹی اے کے وارنٹ جاری کرنے کا حکم ، اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی جاری کردی ۔جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کون ساقانون اینکر کو لائسنس دیتا ہے کہ جو چاہے کہتا پھرے۔سپریم کورٹ نے چیئرمین پیمرا سےتفصیلی رپورٹ 28جولائی تک طلب کرلی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی۔دوران سماعت چیئرمین پی ٹی اے اور ڈی جی ایف آئی اے کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کااظہار کیا۔عدلیہ کے خلاف پروگرام نشر ہونے سے متعلق چیئرمین پیمرا نے رپورٹ جمع کرادی۔امیر ہانی مسلم نےچیئر مین پیمرا سے استفسارکیا کہ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ چینلزپر کیا نشر ہورہا ؟۔چیئرمین پیمراابصار عالم نے بتایا کہ چینل 24 کے خلاف ایکشن لیا گیا اور جرمانہ عائد کیا۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ کسی کی عزت اور پگڑی کا ازالہ کیا صرف جرمانہ کر سکتا ہے۔چیئرمین پیمرا بولے کہ شکایتی کونسل نے شوکاز اور ہئیرنگ کے بعد جرمانہ عائد کیاہے۔چیئرمین پیمراان کے اختیارات محدود ہیں کارروائی کریں تو ہائیکورٹ ریلیف دے دیتی ہے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ چینل کا لائسنس منسوخ کیوں نہیں کیا گیا؟؟؟؟کیا اعلی عدلیہ پر پارلیمنٹ بحث کر سکتی ہے؟؟؟کون سا فورم ہے جو عدلیہ پر بات اور ویری فکیشن کرتا ہے؟؟انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو آئین تحفظ دیتا ہے ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ادارے کے تقدس کی بات ہے۔ججز کی بے عزتی کروادیں اور ایک لاکھ پانچ لاکھ جرمانہ لگادیں کون سا قانون اینکر کو لائسنس دیتا ہے جو چاہے کہتا پھرتے؟۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ عوامی سطح پر ججز کی پگڑی اچھالنا آئینی ادارے کی توہین ہے۔عدالت نے چیئرمین پیمرا سے تفصیلی رپورٹ 28جولائی تک طلب کر لیارو کہا کہ بتایا جائے کیا ایکش لیا گیا ، پروگرام کاٹرانسکرپٹ ہئیرنگ کے کمنٹس شوکاز جرمانے اور پیمرا کے فیصلے کی تفصیلات پیش کی جائے۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے اور ڈی جی ایف آئی اے اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانے کاحکم دیتے ہوئی سماعت 28 جولائی تک ملتوی کردی۔