خبرنامہ پاکستان

عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

لاہور : (ملت آن لائن) آل پارٹیز کانفرنس منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں ہوگی ، جس میں پیپلزپارٹی ،تحریک انصاف ،مسلم لیگ ق، جماعت اسلامی ،سنی اتحاد کونسل ،مجلس وحدت المسلمین ، پا ک سر زمین پارٹی،عوامی مسلم لیگ سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں شریک ہونگی ۔ اے پی سی میں سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے اپوزیشن قیادت آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی ۔اپوزیشن کی قیادت آج عوامی تحریک کی آل پارٹزہ کانفرنس میں سر جوڑ کربیٹھے گی ، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی سمیت بارہ سے زائد سیاسی اورمذہبی جماعتیں اے پی سی میں شریک ہوں گی ۔ طاہر القادری نے حکومت کوڈیڈلائن دے رکھی ہے کہ31دسمبر تک شہبازشریف اورراناثنا اللہ مستعفی ہوں ورنہ عوامی تحریک اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے حکومت کیخلاف احتجاجی آپشنز کااعلان کریگی۔لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج لاہور میں ہوگی۔ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری پبلک کرنے کے عدالتی فیصلے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے آل پارٹیز کانفرس بلانے کا اعلان کیا تھا۔ عوامی تحریک ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں ہونے والی اے پی سی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، مسلم لیگ (ق)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور مجلس وحدت مسلمین سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتیں شرکت کریں گی۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔ اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کو بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔ سانحہ ماڈل ٹاون کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ چھان بین کے دوران یہ ثابت نہیں ہوا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر قانون فائرنگ کا حکم دینے والوں میں شامل ہیں۔ دوسری جانب اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات بھی کرائی گئیں، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔ جس کے بعد عوامی تحریک کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا، جس نے پنجاب حکومت کو مذکورہ انکوائری رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے اور حکومت کے خلاف ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔