خبرنامہ پاکستان

غیر ملکی قرضہ خطرناک حد تک بڑھ گیا، شرح نمو میں اضافہ ضروری ہے: میاں زاہد حسین

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ غیر ملکی قرضہ خطرناک حد تک بڑھ گیاہے جسے کم کرنے کیلیئے برآمدات اور شرح نمومیں اضافہ ضروری ہو گیا ہے ورنہ ملک کو بچانے کیلیئے آئی ایم ایف سے بھیک مانگنا پڑے گی۔ماہرین کے اندازوں کے مطابق اگلے چار سال میں غیر ملکی قرضہ ایک سو دس ارب ڈالر تک بڑھ جائے گا جس کی ادائیگی اور سود وغیرہ کا حجم تقریباً بائیس ارب ڈالر ہو گا جو کل برآمدی آمدنی کا بڑا حصہ کھا جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ اور سابقہ حکومت نے غیر ملکی قرضے میں اننچاس ارب ڈالر کا اضافہ کر کے اسے تہتر ارب ڈالر تک پہنچا دیا ہے جس سے مجموعی اقتصادی صورتحال مخدوش ہو گئی ہے مگر ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ماہرین کے مطابق برآمدات کی صورتحال میں بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک قرضوں کے جال میں مزید جکڑجائے گا جبکہ اقتصادی راہداری کیلیئے مشینری کی دآرمد سے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ مزید بڑھ جائے گا ۔ اس صورتحال میں بجٹ کو متوازن رکھنے کیلیئے پاکستان کو گیارہ ارب ڈالر کی ضرورت پڑے گی جسکے لیئے آئی ایم ایف آخری آپشن ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ بغیر کسی پالیسی کے قرضوں پر ضرورت سے زیادہ انحصار ملک کیلئے خطرناک ہے اور مزید قرضوں سے بچنے کیلیئے شرح نمو اور برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے جسکے لیئے بنیادی اصلاحات اولین شرط ہے جس میں تاخیر ملک و قوم کے مفاد کے خلاف ہے۔