خبرنامہ پاکستان

فاٹا اصلاحات کیلئے پی ٹی آئی اور اے این پی کا ڈی چوک پر دھرنا

فاٹا اصلاحات کیلئے پی ٹی آئی اور اے این پی کا ڈی چوک پر دھرنا

اسلام آباد(ملت آن لائن)پاکستان تحریک انصاف اور اے این پی نے فاٹا اصلاحات کے لیے اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دے دیا۔

تحریک انصاف اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت فاٹا سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی ، قبائلی عمائدین اور عوام پشاور ٹول پلازہ سے ریلی کی صورت میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔

دھرنے میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے آنے پر عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان نے عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی تاہم اے این پی رہنماؤں نے صورتحال کو قابو کرلیا۔
فاٹا میں پولیس اور عدالتی نظام نافذ کردیا گیا

ریلی میں اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر، اے این پی رہنما میاں افتخار، سابق وفاقی وزیر غلام احمد بلور، عقیل شاہ اور الحاج شاہ جی گل بھی شریک ہیں۔

ریلی کے شرکا نے مختلف مقامات پر خطاب بھی کیا اور اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہیں مانے تو پہلے اسلام آباد پریس کلب پھر ڈی چوک پر دھرنا دیں گے جب کہ پولو گراؤنڈ پر بھی دھرنا دیا جاسکتا ہے۔

مظاہرین کی ریلی جیسے ہی ڈی چوک کے قریب پہنچی تو پولیس نے انہیں آگے جانے سے روک دیا جس پر مظاہرین نے وہیں پر دھرنا دے دیا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما اخونزادہ چٹان کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام کی بحالی ایک بڑا مسئلہ ہے اور قبائلی عوام کو امن و امان کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔

جب کہ غلام احمد بلور کا کہنا تھا کہ فاٹا کے عوام کو بینادی حقوق نہیں ملے رہے، ہمارا سورج ضرور طلوع ہو گا۔

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کےا میر سراج الحق نے کہا کہ فاٹا کے لوگ اپنے لیےحقوق چاہتے ہیں، قبائلی عوام ایف سی آر سے نجات اور خیبر پختونخوا سے انضمام چاہتے ہیں، 2018 کے انتخابات میں فاٹا کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک قانون دیکھنا چاہتے ہیں، اگرچاہتے ہیں کہ قبائلی علاقے پاکستان کے ساتھ رہیں توانہیں کے پی میں ضم کریں، ہم قبائلی علاقوں کا کے پی سے الحاق چاہتے ہیں،حکومت کو وعدوں سے ہٹنے نہیں دیں گے، جب تک قبائلی علاقوں کے لوگوں کو حق نہیں ملتا احتجاج جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ 12 ستمبر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی تھی جس میں حکومت نے ایف سی آر کے خاتمے کے لیے نیا بل لانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت فاٹا میں اب پولیس نظام نافذ کردیا گیا ہے۔