خبرنامہ پاکستان

فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ضمنی ریفرنسز کی سماعت میں وقفہ

فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ضمنی ریفرنسز کی سماعت میں وقفہ

اسلام آباد:(ملت آن لائن) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز کے ضمنی ریفرنسز پر سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک کا وقفہ کردیا گیا۔ احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ضمنی ریفرنسز پر سماعت کا آغاز کیا تاہم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث سماعت ساڑھے 11 بجے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے عدالت سے استدعا کی کہ وقفے کے بعد کی حاضری سے نواز شریف کو استثنیٰ دیا جائے۔ دوسری جانب پراسیکیوٹر نیب نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانونی تقاضا ہے کہ گواہوں کے بیانات کے موقع پر ملزم موجود ہو۔
تاہم احتساب عدالت نے نواز شریف کو وقفے کے بعد دوبارہ حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔
واضح رہے کہ عدالت نے دونوں ریفرنسز میں مجموعی طور پر 8 گواہوں کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں آف شور کمپنیوں جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی تشکیل کے حوالے سے دستاویزی شواہد کو ضمنی ریفرنسز کا حصہ بنایا گیا ہے۔ دونوں ضمنی ریفرنسز میں نواز شریف کے ساتھ ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جو عدم حاضری کے باعث پہلے ہی اشتہاری ہیں۔
نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔
نیب نے ضمنی ریفرنسز میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیدیا
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔ دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔