خبرنامہ پاکستان

فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانیوالے قیدیوں کی درخواست سے متعلق کیس کی سماعت

اسلام آباد:(آئی این پی) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے قیدیوں کی درخواست سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت(کل) بدھ تک کیلئے ملتوی کر دی، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ ملک حالت جنگ میں ہے، آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھ سکتے، ملکی آئین و قانون کے مطابق ہر شخص کے حقوق ہیں، شفاف ٹرائل اور قانونی تقاضوں کو دیکھنا ہو گا،ریکارڈ کا جائزہ لے کر اٹارنی جنرل کا موقف سنیں گے۔ پیر کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے قیدیوں کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران ملزمان کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے ملزمان سے متعلق فوجی عدالتوں کے فیصلے کے ریکارڈ تک رسائی کی استدعا کی۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ ملک دہشت گردی سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے، ملک حالت جنگ میں ہے، آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھ سکتے،آئے روز سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہو رہے ہیں جو آئین کو نہیں مانتا اسے بنیادی حقوق کیسے دیئے جا سکتے ہیں، دہشت گرد کہتے ہیں کہ ہم اپنا قانون نافذ کریں گے، عالمی سطح پر بھی جنگی جرائم کے مقدمات میں سزائیں ہوتی ہیں، سزا یافیصلے کے فوری بعد ملزمان کو فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر دیا جاتا ہے، بنیادی انسانی حقوق صرف آئین کو مارنے والوں کیلئے ہوتے ہیں۔ ملزمان کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیار کیا کہ پھر تو ہمارے مولوی آئین کو نہیں مانتے، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کریں گے، قانون شکنوں کا ٹرائل کرنے والے خود قانون پر عملدرآمد کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ کا جائزہ لے کر اٹارنی جنرل کا موقف سنیں گے، ہمیں قانونی نکات کر مد نظر رکھ کر فیصلے کرنا ہوں گے، شفاف ٹرائل اور قانونی تقاضوں کے نکات کو دیکھنا ہو گا، ملکی آئین و قانون کے مطابق ہر شخص کے حقوق ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل اور وفاقی حکومت کو 6اپریل کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔(اح)