اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی جانب سے توہین عدالت کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات نکالنے کی درخواست مسترد کردی۔
فیصل رضا عابدی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیئے کہ ‘عدلیہ کو اور چیف جسٹس کو سرعام دھکمیاں دی جارہی ہیں، یہ رویہ درست نہیں ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘سزا ایک میں ہی ہوگی، تین میں نہیں۔’
واضح رہے کہ فیصل رضا عابدی اپنی شعلہ بیانی کی وجہ سے خاصے مشہور ہیں۔ گزشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
توہین عدالت کیس کی سماعت کے لیے گزشتہ روز وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں سے واپسی پر انہیں ایک اور کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں ایک اور مقدمہ حال ہی میں درج کیا گیا جس کے مدعی اے ایس آئی شوکت عباسی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق فیصل رضا عابدی کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں درج کرائے گئے مقدمے میں شہرت کو نقصان پہچانے اور ڈی فیم کرنے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
اس وقت سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف تین مقدمات کی تحقیقات جاری ہیں جن میں سائبر کرائم، توہین عدالت اور تھانہ سیکریٹریٹ میں درج مقدمہ شامل ہے۔