خبرنامہ پاکستان

قانون کے تحت کام ہوتوازخود نوٹس کی ضرورت نہیں رہیگی، چیف جسٹس

اسلام آباد:(اے پی پی) مارگلہ ہلز میں غیر قانونی کانکنی اورکرشنگ کے بارے میں ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے کہا ہے کہ اگر تمام ادارے قانون کے دائرے میںکام کریں تو ہمیں قانون کی خلاف ورزیوں کے خلاف از خودنوٹس لینے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے عدالت نے اسٹون کرشنگ کے بارے میں خیبر پختونخوا حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے صوبے بھرمیں غیر قانونی کان کنی اور اسٹون کرشنگ کے خلاف کارروائی کرنے اور لائسنس منسوخ ہونے کے باوجود کرشنگ کرنے والوںکی فہرست جمع کرانے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ محکمہ ماحولیات کی طرف سے این او سی کے بغیرکسی کو کرشنگ لائسنس نہ دیا جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کرشنگ سے ماحولیات کو نقصان پہنچنے کے بارے میں صوبائی حکومت کو شکایت اس لیے موصول نہیں ہو رہی کہ یہ سب کچھ اداروںکی ملی بھگت سے ہوتا ہے، غیرقانونی کرشنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی تو سیکریٹری معدنیات خیبر پختونخوا پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔ انھوں نے بتایا ایبٹ آباد اور لورہ میں غیر قانونی کان کنی پر پابندی عائدکر دی اورکرشنگ پلانٹ بندکردیے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے از خود نوٹس اس لیے لیا ہے کہ ماحول کو تباہ کیا جارہا ہے لیکن کوئی ادارہ ایکشن لینے کے لیے تیار نہیں، اگر ادارے کام کریں تو ہمیں نوٹس لینے کی کیا ضرورت ہے، عدالت نے صوبے بھر میں غیر قانونی کرشنگ کیخلاف بلا امتیازکارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی، دریں اثنا فاضل بینچ نے وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ کے والد افضل تارڑکے چیئرمین یونین کونسل منتخب ہونے کیخلاف اپیل خارج کرتے ہوئے دوبارہ گنتی میں انھیںکامیاب قرار دینے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔