خبرنامہ پاکستان

قندیل بلوچ کا قتل پاکستانی معاشرے کادردناک حصہ ہے: عمران

لاہور: (اےپی پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے قندیل بلوچ کے قتل کو پاکستانی معاشرے کا دردناک حصہ قرار دیدیا ہے۔ کہتے ہیں تعلیم ہی وہ واحد حل ہے جس سے اس قسم کی جہالتوں سے چھٹکارا ممکن ہے۔ غیر ملکی ٹیلی وژن کے اینکر نے عمران خان سے سوال کیا کہ ہم نے حال ہی میں سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کا دل دہلا دینے والا غیرت کے نام پر قتل دیکھا۔ قندیل بلوچ آپ کی بھی فین تھی، اس کو اس کے اپنے ہی بھائی نے گلا دبا کر مار دیا۔ اس نے کہا کہ اس نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ قندیل اس کے خاندان کے لئے شرم کا باعث تھی اور کیونکہ خواتین کو گھر پر رہنا چاہیے۔ آپ اس طرح کے واقعات کو کیسے روکیں گے؟ آپ اس کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور نائن الیون کو قصوروار نہیں ٹھہرا سکتے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ نظریات پاکستانی معاشرے میں رچے بسے ہوئے ہیں۔ یہ ہمارے معاشرے کا ایک بہت درد ناک حصہ ہے۔ مجھے کہنا پڑے گا کہ اس کا صرف ایک حل ہے اور وہ ہے تعلیم۔ اگر آپ کے چالیس فیصد لوگ ان پڑھ ہوں گے تو ان کے لئے اس طرح کی روایات سے نکلنا بہت مشکل ہے۔ ایسی روایات جو پسماندہ ہیں۔ خواتین پر تشدد اور غیرت کے نام پر قتل پر قانون سازی کی حمایت کے سوال کا جواب دیتے عمران خان نے کہا کہ ایسے واقعات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بہت شرمناک اور درد ناک ہے۔ روایات کو دیکھنے اور بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کی ضرورت ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی خواتین میں شرح خواندگی بہت کم ہے۔ لیکن میں اپنے صوبے کی بات کرنا چاہوں گا جو کہ کچھ معنوں میں سب سے زیادہ قدامت پسند ہے۔ ہم خیبر پختونخوا میں بچیوں کی تعلیم کیلئے بہت کام کر رہے ہیں۔ کے پی کے میں ہر 100 میں سے 70 سکول لڑکیوں کیلئے بن رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستانی میڈیا غیرت کے نام پر قتل کی مذمت کرکے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ تاہم ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے میڈیا کو بھی سامنے آنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سچ نہیں ہے کہ مذہبی رہنما اس طرح کے واقعات کی مذمت نہیں کرتے۔ آپ مذہبی رہنمائوں کو بھی برابر کی تعداد میں اس کی مذمت کرتا پائیں گے، کیونکہ مذہب اس کی اجازت دیتا ہی نہیں ہے۔