خبرنامہ پاکستان

قومی اسمبلی؛22ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی نے پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی سفارشات پر مبنی 22ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی، ترمیم کے حق میں 236ارکان اسمبلی نے ووٹ دیئے، کسی رکن نے ترمیم کی مخالفت میں ووٹ نہیں دیا،22ویں آئینی ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے ساتھ کوئی ٹیکنو کریٹ اور ریٹائرڈ سول سرونٹ بھی چیف الیکشن کمشنر بنایا جا سکے گا، جس نے 20سال وفاقی حکومت میں ملازمت کی ہو اور 22ویں سکیل سے ریٹائرڈ ہوا ہو، اسی طرح الیکشن کمیشن کے ممبران کے تقرر کیلئے بھی ٹیکنو کریٹ اور ریٹائرڈ سول سرونٹس اہل ہوں گے، ترمیم کے تحت اب الیکشن کمیشن کے چار ممبران میں دو اڑھائی سال بعد جبکہ دو چار سال بعد ریٹائرڈ ہوں گے۔ قبل ازیں چاروں ممبران ایک ساتھ ریٹائرڈ ہو جاتے تھے اسی طرح چیف الیکشن کمشنر کی عدم موجودگی میں چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ سے کسی جج کو قائمقام چیف الیکشن کمشنر مقرر کرتے تھے اب سپریم کورٹ کے صرف سینئر موسٹ جج کو قائمقام چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا جا سکے گا۔ جمعرات کو وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہدحامد نے 22ویں آئینی ترمیم منظوری کیلئے ایوان میں پیش کی ، بل پیش کرنے کی تحریک کی منظوری پہلی خواندگی کے تحت ہوئی جس میں 240 ارکان نے ووٹ دیا۔ تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے دوسری خواندگی کے تحت بل کی شق وار منظوری شروع ہوئی جس کے دوران بل کے حق اور مخالفت میں ووٹنگ کیلئے سپیکر نے ارکان کو نشستوں پر کھڑے کر کے کاؤنٹنگ کرائی، آئینی ترمیم کی پہلی شق 241، دوسری بھی 241، تیسری 238، چوتھی 240، پانچویں 238، چھٹی239، ساتویں 236، آٹھویں 237، نویں اور دسویں 239 ارکان کے ووٹوں سے منظور کی گئیں جبکہ ترمیم کا عنوان اور دیباچہ کی منظوری بھی 239 ارکان کے ووٹوں سے کی گئی۔ دوسری خواندگی کے اختتام پر سپیکر نے تیسری خواندگی کے طریقہ کار کا اعلان کیا جس کے تحت 5منٹ تک ایوان کی لابیوں، چیمبرز اور راہداریوں میں گھنٹیاں بجائی گئیں تا کہ باہر موجود ارکان ایوان کے اندر آ سکیں،5منٹ بعد ایوان میں داخلے کے تمام دروازے بند کر دیئے گئے اور سپیکر نے تیسری خواندگی میں ووٹنگ کے طریقہ کار سے ارکان کو آگاہ کرتے ہوئے ہدایت کی، بل کے حق میں ووٹ ڈالنے کیلئے ارکان سپیکر ڈائس کے دائیں جانب والی لابی میں جائیں جبکہ مخالفت میں وٹ ڈالنے والے ارکان ڈائس کے بائیں جانب والی لابی میں جائیں، لابیوں کے دروازوں پر ووٹنگ رجسٹر رکھے تھے جن میں اسمبلی سٹاف ووٹوں کا اندراج کر رہا تھا، تمام ارکان نے یکے بعد دیگرے دائیں لابی میں جا کر ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالا، جس میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگ گیا، ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سپیکر نے پھر 2 منٹ کیلئے گھنٹیاں بجوائیں تا کہ تمام ارکان دوبارہ ایوان میں آ سکیں، اس دوران سیکرٹری اسمبلی نے رزلٹ مرتب کر کے سپیکر کے حوالے کئے جس کے بعد سپیکر نے رزلٹ اعلان کیا جس کے تحت 2 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ بل اب سینیٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا، سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر پاکستان کے دستخطوں سے آئین پاکستان کا حصہ بن جائے گا۔(اح+ع ع)