خبرنامہ پاکستان

قومی اسمبلی اجلاس:مالاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس نفاذ پر متحدہ اپوزیشن کا ایوان سے علامتی واک آؤٹ

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں مالاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ پر متحدہ اپوزیشن نے ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا ‘ حکومتی رکن عباد اﷲ خان نے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیا‘ ملاکنڈ ڈویژن کے قومی اسمبلی ارکان نے ٹیکس کے اطلاق کے فیصلے کو واپس نہ لئے جانے پر استعفیٰ کا اعلان کردیا‘ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردی اور قدرتی آفات سے اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو قومی اسمبلی کے دس ارکان سمیت صوبائی اسمبلیوں کے اکیس ارکان اور آٹھ وزراء استعفیٰ دیدیں گے۔ توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے ایکس و پچاس ارب سمیت خیبر پختونخوا کی حکومت کو چھبیس ارب روپے اضافی جاری کئے جائیں گے‘ کسٹم ڈیوٹی کا نفاذ صوبائی حکومت کی درخواست پر کیا گیا‘ خیبرپختونخوا میں نان کسٹم پیڈ غیر قانونی سمگل شدہ گاڑیوں کی بہتات ہے اور یہ ٹیکس ان گاڑیوں پر لگایا گیا ہے‘ ٹیکس کے خلاف اسمگلرز مافیا سرگرم ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں صاحبزادہ طارق اﷲ نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان پر کسٹمز ایکٹ کے اطلاق کے نتیجے میں ٹیکس فری زون کی سہولیات ختم ہونے کے حوالے سے ہے پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے فروری 2015 میں درخواست وزارت خزانہ بھیجی جس میں انہوں نے سمگل شدہ گاڑیوں کی آمدورفت ہورہی تھی اس درخواست پر وزارت خزانہ اس کی منظوری دی ہے ٹیکس کی چھوٹ دینے یا نہ دینے کے حوالے سے فیصلہ صوبائی حکومت نے کرنا ہے۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ 1960 میں پاکستان نے مالاکنڈ ڈویژن کا انتظام حاصل کیا میرا یہ حق ہے کہ میں وہاں کا نمائندہ ہوں اور میری ذمہ داری ہے کہ میں ایوان کو اس معاملے پر سمجھا چکا ہوں۔ عباد اﷲ خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پی کے کی درخواست پر ہوا ہییہ تو ہمیں پتہ چل گیا ہے سوموار کو پورے ڈویژن میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے مالاکنڈ ڈویژن میں قدرتی آفات نے وہاں کے عوام کو پریشان کیا ہے پارلیمانی سیکرٹری برائے رانا محمد افضل خان نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں سمگل شدہ گاڑیاں آتی ہیں اور یہ مسئلہ ان گاڑیوں کے سمگلروں کا ہے اور کسٹم ڈیوٹی سے حاصل ہونے والی آمدن صوبائی حکومت کو جاتی ہے صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کسٹم حکام کی ملی بھگت اور رشوت کے ذریعے سرحدوں سے پاکستان میں داخل ہوتی ہیں۔ پاکستان کے ساتھ الحاق کے ساتھ مالاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس فری زون قرار دیا گیا تھا پسماندگی‘ دہشت گردی اور تعلیم کی کمی اور قدرتی آفات وہاں کے بنیادی مسائل ہیں اور قدرتی آفات اور دہشت گردی سے اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے اگر یہ ٹیکس واپس نہیں کیا گیا تو میں استعفیٰ دیدوں گا۔ ڈاکٹر عباد اﷲ نے کہا کہ دس ایم این ایز اور اکیس ایم پی ایز کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ افتخار الدین نے کہا کہ افغانستان سے آنے والی غیر قانونی گاڑیاں سرحد کے ذریعے آتی ہے وہاں آرمڈ فورسز بھی موجود ہیں سوات اور چترال نے غیر مشروط طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا حکومت کسٹم ڈیوٹی ایکٹ اور ٹیکس فری زون کے اطلاق کو روکے وگرنہ اس کے اثرات منفی ہونگے اور اس اسمبلی کو چھوڑ کر ہمیں گھروں کو جانا پڑے گا۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ 26 ارب روپیہ کے پی کے کی حکومت اور اضافی ملے گا جن سے دہشت گردی اور قدرتی آفات ہونے والے نقصان کو پورا کیا جائے گا۔ ایک سو پچاس ارب روپے خیبر پختونخوا کی حکومت کو کل دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کو کھول کر اونٹوں پر لاد کر لایا جاتا ہے۔ (ن غ/ ع ح)