خبرنامہ پاکستان

قومی اسمبلی اجلاس ،وفاق نے خیبرپختونخوا کے20سالہ پرانے مطالبات حل کر دئیے،اسحاق ڈار

اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے قومی اسمبلی کو بتایاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے خیبرپختونخوا کے دو دہائیاں دیرینہ مسائل اور مطالبات حل کر دئیے ،صوبے کے نیٹ ہائیڈل پرافٹ کے 70ارب کے 20سالہ پرانے بقایا جات آئندہ 3سال کے اندر ادا کر دیئے جائیں گے جبکہ مارچ میں صوبے کے ساتھ نیا معاہدہ کیا جائے گا، جس کے تحت یہ رقم 6 ارب سالانہ سے بڑھ کر 18 ارب سالانہ ہو جائے گی، نواز شریف نے ہر دفعہ برسراقتدار آ کر دیرینہ قومی مسائل اور تنازعات حل کئے ، اگر صوبہ ان 70 ارب روپوں سے ہائیڈل پاور پراجیکٹ لگانا چاہے تو اسے 300 ارب روپے کے غیر ملکی قرضوں کیلئے ساورن گارنٹی دینے کیلئے بھی تیار ہیں۔ اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاؤ اور پختونخوا میپ کے محمود خان اچکزئی نے صوبائی حقوق پر کے پی اور وفاق میں گزشتہ روز طے پانے والے معاہدے پر وزیراعظم نواز شریف، وزیرخزانہ اسحاق اور وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ خود آئند ہے، خوشحال ہوں گے تو ہی مرکز مضبوط اور خوشحال ہو گا۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ دہائیوں سے حل طلب معاملہ تھا جسے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے حل کیا، یہ تمام ایشوز وزارت خزانہ کے نہیں پانی و بجلی اور گیس کی وزارت سے متعلقہ تھے، دو دن قبل وزیر اعلیٰ اچانک میرے دفتر میں آ گئے، گزشتہ روز ملاقات ہوئی جس میں وزیرپانی و بجلی بھی شامل تھے،2000 سے 2013 تک مرکز اور صوبے میں ایک حکومتیں ہونے کے باوجود یہ مسائل حل نہیں ہوئے، نواز شریف کے ہر دور میں متنازعہ قومی مسائل حل کئے گئے، 6 ارب سے 18 ارب سالانہ ہو جائیں گے،70 ارب کے بقایا جات پر اتفاق ہوا اور ادائیگی تین سال میں کرنے کا فیصلہ ہوا، گزشتہ روز کے پی کیلئے ون ون تھا ، وزیراعلیٰ کی خوشی دیدنی تھی ان کا کہنا تھا کہ ان کو توقع نہ تھی کہ ایک دن میں معاملہ حل کرلیا جائے گا، لیکن میں وزیرپانی و بجلی کا شکرگزار ہوں، چشمہ لنک لیفٹ کینال کا معاملہ 1991ء سے التوا میں ہے، میں نے منصوبے پر نظرثانی کیلئے کہا ہے کہ صوبہ اور مرکز مل کر اس پر غور کریں، اس سے کے پی کے کی تین لاکھ ایکڑ زمین سیراب ہو گی، ہم نے اس میں وفاق کا حصہ 65 فیصد کرنے پر بھی اتفاق کرلیا ہے، وزیراعلیٰ کے پی کے اتنے خوش تھے کہ پتہ نہیں رات کو سوئے بھی ہوں گے یا نہیں، وزیراعلیٰ پرویز خٹک بھی کریڈٹ کے مستحق ہیں۔ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ کے پی اور وفاق کے درمیان نیٹ ہائیڈل پرافٹ پر ایم او یو سائن ہونا خوش آئند ہے، 70ارب روپے چار سال میں صوبے کو ادا کئے جائیں گے، ہم اپنے صوبے کیلئے حق مانگتے ہیں، پانی کا شیئر بھی ہم پورا استعمال نہیں کرتے، پانی کا حصہ ملے بغیر ہم زرعی اجناس میں خود کفیل نہیں ہو سکتے، پنجاب میں کول پاور منصوبے لگانے کی بجائے اگر کے پی میں ہائیڈل منصوبے سی پیک میں رکھے جاتے تو ملک کا فائدہ ہوتا، دہشت گردی سے ہمارا صوبہ تباہ ہوا، صوبے خوشحال ہوں گے تو ہی مرکز خوش حال ہو گا، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وفاق اور صوبے کے درمیان معاہدہ خوش آئند ہے، دریائے سوات میں 50ہزار بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے، پھر کول منصوبے کیوں لگائے جا رہے ہیں، میری تجویز ہے کہ اس 70ارب روپے سے دریائے سوات پر کے پی حکومت ہائیڈل پاور منصوبے لگائے، صوبے کے پانی کی بھی ادائیگی ہونی چاہیے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ میں محمود خان کی تجویز سے اتفاق کرتا ہوں کہ اس رقم کو ہائیڈل پر لگائے، ہم انہیں قرضے بھی دلوائیں گے، اس بارے کے پی حکومت کو جو کچھ مدد چاہیے ہم دینے کیلئے تیار ہیں، اس 70 ارب کے ساتھ صوبے کو 300 ارب کے قرضے مل سکتے ہیں، قرضوں کیلئے ٹھوس ضمانت دینے کیلئے تیار ہیں، حکومت نے معیشت کو مستحکم کر دیا ہے، جس کی وجہ سے صرف چین نہیں سعودی عرب، کویت، قطر سمیت متعدد ممالک سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، صوبوں کے پانی کے حقوق پر ارسا سے بات کی تو پتہ چلا کہ سارے صوبے اپنے پانی پورا استعمال نہیں کرتے بلکہ وہ سمندر میں گرتا ہے اس لئے ہمیں ڈیم اور پانی کے ذخائر بنانے کی ضرورت ہے۔(اح+ع ع)