خبرنامہ پاکستان

قومی اسمبلی بجٹ؛ اپوزیشن نےاعداد وشمارکا گورکھ دہندہ قراردیدیا

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں بجٹ 2016-17 پر ہفتہ کو چھٹے روز بھی عام بحث جاری رہی، اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو اعداد و شمار کا گورکھ دہندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جو وزیراعظم نے بیرون ملک سے ویڈیو لنک کے ذریعے منظور کیا، اس لئے اسے آف شور بجٹ قرار دینا مناسب ہو گا، بجٹ اجلاس کے دوران بھی حکومتی وزراء ایوان میں آنا کوفت سمجھتے ہیں لیکن جی ایچ کیو سے بلاوا آیا تو بھاگم بھاگ پہنچ گئے، جب حکومت خود پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دے گی تو دیگر ادارے کس طرح اسے سپریم تسلیم کریں گے، موجودہ حکومت کو متحرک کرنے کیلئے اس کی میجر اوپن ہارٹ سرجری کی ضرورت ہے، امریکہ کی جانب بھارت کو نیو کلیئر سپلائی گروپ میں شامل کرنے کی حمایت ہماری خارجہ پالیسی کیلئے سوالیہ نشان ہے، بجٹ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں سے بنایا گیا ،3سالوں میں صوبوں کے حصے سے ایک کھرب روپے کاٹے گئے۔ ہفتہ کو بجٹ پر عام بحث میں پی پی پی کی نفیسہ شاہ، نیلم حسنین، پی ٹی آئی کے عاقب اللہ، انجینئر علی محمد خان، جے یو آئی کی آسیہ ناز اور (ن) لیگ کے چوہدری حامد حمید نے خطاب کیا۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ایک مذہبی جماعت کے سینیٹر نے گزشتہ روز ٹی وی شو کے دوران ایک خاتون کو ہراساں کیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، اس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ سب کو بہنوں اور بیٹیوں کی عزت کرنی چاہیے، اس حوالے سے جو کچھ ہو سکا کیا جائے گا، اس کے بعد بجٹ پر بحث کا آغاز کیا گیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے نیلم حسنین نے کہا کہ ملک کا بچہ بچہ قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، ہمیں کفایت شعاری کرنی چاہیے، بھارت انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اس کو روکنے والا کوئی نہیں، ہمسائیہ ممالک سے پھل اور سبزیاں برآمد کرنے سے کاشتکاروں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں، زرعی شعبہ کی زبوں حالی کو دور کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ عارفہ خالد نے کہا کہ موجودہحالات میں اس سے بہتر بجٹ نہیں دیا جا سکتا، صنعتوں کی بہتری کیلئے ٹیکس میں ریلیف دیا جائے۔ عاقب اللہ نے کہا کہ بجٹ میں ظاہر کی گئی کامیابیاں زمینی حقیقت سے تعلق نہیں رکھتے، زراعت معیشت کی ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت ہے، حکومت کہہ رہی ہے کہ زراعت کو سبسڈی دی جا رہی ہے اور سبسڈی بڑھائی گئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سبسڈی کم کی گئی ہے، بلاواسطہ ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے اس کا بوجھ غریب عوام پر پڑ رہا ہے۔ خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے اور فنڈز نہیں دیئے جا رہے ہیں، دہشت گردی میں سب سے زیادہ خیبرپختونخوا متاثر ہوا ہے، ایک وزیر گالیاں دیتا ہے وہ جانور سے بدتر ہے، وزیراعظم کو شیر سے تشبیع نہ دی جائے کیوں کہ شیر تو جانور ہوتا ہے۔ ملک شاکر بشیر اعوان نے کہا کہ سپیکر نے جانور کے الفاظ حذف کرا دیئے۔ ملک شاکر بشیر اعوان نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کو ترقی دینی پڑے گی تا کہ ملک ترقی کر سکے، مشینری کی برآمد پر ڈیوٹی بالکل ختم کرنی چاہیے، ترقیاتی اخراجات بڑھانا خوش آئند ہے، کسانوں کے زرعی قرضوں پر سود مکمل معاف کیا جائے، زرعی پیکج پر خصوصی مراعات دی جائیں۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ تقریر سے قبل اہم مسئلہ پر توجہ دلانا چاہوں گا، لاہور میں زینت کو اس کی ماں نے زندہ جلایا، اس سے قبل ایک لڑکی کو مری میں زندہ جلایا گیا اور اس سے قبل ایک 16سال کی بچی کو ایبٹ آباد میں زندہ جلایا گیا ان کو اپنے لوگوں نے جلایا، جاہلیت کا دور پاکستان میں واپس آ رہا ہے، لیکن ایوان کیوں چپ ہے، ایک قرار داد لا کر ایکشن لیا جائے، غیرت کے نام پر قتل ہوتے ہیں، خواتین کے انسانی حقوق کمیشن کو ٹاسک دیا جائے کہ یہ قتل کیوں ہوتے ہیں اور روکنے کیلئے کیا قانون سازی کی جائے، 90 ویں کی دہائی میں جو قانون بنے اس میں کھلی چھٹی دی گئی کہ رشتہ دار قتل کریں اور خون بہا دیں، ایوان تین بچیوں کے خون کو رائیگاں نہ جانے دے، ایوان میں جو ایک سینئر وزیر نے غلط زبان استعمال کی لیکن ابھی تک ذاتی طور پر معافی نہیں مانگی، وویمن کاکس اس واقعہ سے اتحاد متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ بجٹ پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کہا گیا کہ تاریخی ہے، پاکستان کا تاریخی بجٹ ہے جو ویڈیو لنک سے منظور ہوا ہے، وزیراعظم برطانیہ میں ملک کا آف شور علاقہ ہے ۔یہ بجٹ ملک کا پہلا آف شور بجٹ ہے، پورا ملک وزیراعظم کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہے، کابینہ 7ماہ سے نہیں ملی، 3سینئر وزراء، ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے، پارلیمنٹ نہیں آتے لیکن جی ایچ کیو میں بلاوا آ جائے تو فوراً پہنچ جاتے ہیں، حکومت کو میجر اوپن ہارٹ سرجری کی ضرورت ہے،ملک کی خارجہ پالیسی کہاں گئی، جنرل راحیل شریف نے دلیرانہ بات کی کہ ڈرون حملہ ملا فضل اللہ پر کیوں نہیں کیا جاتا،یہ سوال مشیرخارجہ کیوں نہیں پوچھتا،امریکہ نیوکلیئر سپلائرگروپ میں بھارت کی شمولیت کی تائید کرتاہے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان کی حمایت نہیں کرتا ۔یہ خارجہ پالیسی پر سوالیہ نشان ہے،جمہوریت کیلئے کہا جاتاہے کہ یہ خطرے میں ہے،اپوزیشن پانامہ پیپرز پر احتجاج کرتی ہے تو کہا جاتاہے کہ جمہوریت کو خطرہ ہے،جمہوریت کو حکومت کی پالیسیوں سے خطرہ ہے،حکومت صوبوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔ ایل این جی،سی پیک میں شفافیت نہیں ہے،زراعت کیشعبہ کی منفی شرح نمو کا جواب دیا جائے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے،ایکسپورٹ کے گرنے کی وجہ بتائی جائے،روپیہ کی قدر مصنوعی ہے،رورل اکانومی کو بہتر کیا جائے،معاشی استحکام صوبوں کے کندھوں پر ہوئی ہے،خواتین پر تشدد کیا جارہاہے 3بچیوں کوزندہ جلانے کی بھرپور مذمت کرتی ہوں ۔ایوان ایکشن لے یہ آئین کے خلاف ہے،موجود بجٹ معمل کا بجٹ ہے۔ کوئی بھی حکومت ہوتی ایسا ہی بجٹ پیش کرتی،بجٹ آئی ایم ایف اور دوہولڈنگ کے قرضوں سے بنایا گیا ہے،کرپشن سب سے بڑا مسئلہ ہے احتساب سب کا ہونا چاہیے،بجٹ کا سب سے بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے چلاجاتاہے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے قرضہلے کر ترقی کے نعرہ لگائے جارہے ہیں،اشیاء خوردنوش کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ۔علی محمد خان نے کہا کہ منفی قرضہ 20ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے،ملک کو سود اور قرضہ کی لعنت سے نکالا جائے۔ملک ایک سیاستدان نے بنایا کسی فوجی جرنیل نے نہیں بنایا،سیاستدانوں کو گالی دینا بند کیا جائے،جمہوریت کی بنیاد اسلامی اصولوں پر رکھی جائے،میڈیا سے سوال ہے کہ اگر آج پارلیمان نہ ہوا تو آپ لوگ کہاں جائیں گے۔چوہدری حمید نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما کا ڈی این اے ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور ان کی آف شور بیٹی ظاہر ہوئی ہے،تحریک انصاف کے انجینئر حامد الحق نے شدید احتجاج کیا،اس دوران پی ٹی آئی کے رکن عاقب اللہ نے کورم کی نشاندہی کی،کورم کم ہونے کی وجہ سے ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پیر کو دن ڈھائی بجے تک ملتوی کردیا۔(اح/خ م+ع ع/وخ)