خبرنامہ پاکستان

قومی اسمبلی: خواجہ سعد کے اقدامات کی تعریف

اسلام آباد (ملت + اے پی پی) قومی اسمبلی نے ملک میں ریلوے کی اراضی سے استفادہ نہ کرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کے دوران اراکین نے ریلوے کی بہتری کے لئے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے کی اراضی کو استعمال میں لاکر بڑی مقدار میں زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے‘ ریلوے کی زیر قبضہ اراضی واگزار اور اونے پونے لیز پر دی گئی اراضی واپس لی جائے یا اسے مارکیٹ ریٹ کے مطابق لیز پر دوبارہ دیا جائے۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نعیمہ کشور نے ملک میں ریلوے کی اراضی سے استفادہ نہ کرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کی تحریک پیش کی۔ ایوان سے منظوری کے بعد اس پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریلوے کی اربوں کی اراضی پر قبضہ ہے۔ ریلوے کے اثاثہ جات ضائع ہو رہے ہیں۔ ریلوے وزیر باصلاحیت ہیں۔ تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ وہ اس جانب توجہ دیں۔ اونے پونے داموں ریلوے اراضی لیز پر دی گئی ہے اس کو واپس یا قیمت پر نظرثانی کی جائے۔ عائشہ سید نے کہا کہ ریلوے کے وزیر سے ہم سب کو بڑی امیدیں ہیں۔ ان کے آنے کے بعد بہتر اقدامات بھی ہوئے ہیں۔ ملک میں ریلوے کی اراضی پر قبضے ختم کرائے جائیں۔ نگہت پروین میر نے کہا کہ ریلوے کے وزیر بڑی محنت کرکے ریلوے کو بحال کر رہے ہیں۔ جہلم میں ریلوے کی بڑی اراضی پڑی ہے کچھ پر قبضہ ہے۔ اس اراضی کو ریلوے کے فائدے کے لئے استعمال اور جہلم ریلوے ورکشاپ کو بحال کرایا جائے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ بدین میں ریلوے نظام مسافروں کے لئے بڑی سہولت تھی۔ گزشتہ دور میں اس کو دوبارہ شروع کردیا تھا۔ عوامی فلاح کے کاموں میں نقصان کم دیکھے جاتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ مافیا ریلوے کے نظام کو کامیاب نہیں ہونے دیتا۔ مولانا گوہر شاہ نے کہا کہ چارسدہ میں ریلوے کے نظام کو دوبارہ شروع کیا جائے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ کراچی میں سرکلر ریلوے پر خاطر خواہ حد تک توجہ مبذول نہ کرنا افسوسناک ہے۔ ریلوے اراضی پر قبضہ کی صورتحال کی وضاحت ہونی چاہیے۔ حاجی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ پشاور سے طورخم تک پرانے ریلوے ٹریک کو دوبارہ فعال کیا جائے۔ عبدالقہار ودان نے کہا کہ کوئٹہ میں ریلوے افسران کو محلات کی طرح دیئے گئے بنگلوں کی فاضل اراضی ریلوے کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال میں لائی جائے۔ رمیش لال نے کہا کہ ریلوے کی قائمہ کمیٹی نے ریلوے زمینوں پر قبضوں کو واگزار کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اس سے ملک کو فائدہ ہوگا۔ میجر (ر) طاہر اقبال نے کہا کہ مندرہ چکوال ریلوے ٹریک کی بحالی پر تاحال پیشرفت نہیں ہو سکی۔ چکوال میں ریلوے کی زمین پر قبضہ ہو رہا ہے۔ ریلوے کی چکوال میں زمین ہسپتال کی تعمیر کے لئے لیز پر دی جائے۔ صاحبزادہ محمد یعقوب نے کہا کہ نوشہرہ سے درگئی تک ریلوے لائن کافی عرصہ سے بند ہے اس کو بحال کیا جائے۔ علی رضا عابدی نے کہا کہ کراچی میں ریلوے کی کچھ زمین قبرستان کے لئے دی جائے۔ عامرہ خان نے کہا کہ ضلع پاکپتن میں ریلوے کی زمین پر گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں اس زمین پر بچوں کے لئے ووکیشنل ٹریننگ کا ادارہ‘ تفریحی پارک‘ ہسپتال اور ریلوے ملازمین کے لئے ہاؤسنگ سوسائٹی وغیرہ بنائی جائے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ خیرپور شہر کی تاریخی اور کاروباری اہمیت ہے اس علاقے کی کاروباری اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید ٹرینیں چلائی جائیں۔ ساجد احمد نے کہا کہ پورے پاکستان کی ریلوے کی زمین پر چائنہ کٹنگ ہو رہی ہے۔ ریلوے کی فاضل اراضی پر گرین بیلٹ بنائی جائے۔ نگہت شکیل خان نے کہا کہ ہمیں پڑوسی ممالک کی ترقی کے حوالے سے تقلید کرنی چاہیے۔