خبرنامہ پاکستان

قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین اپنی تنخواہوں کے معاملے پرمتحد

اسلام آباد ۔ (اے پی پی) قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین اپنی تنخواہوں کے معاملے پر متحد ہو گئے،اس موقع پر رکن اسمبلی کی تنخواہ سپریم کورٹ کے جج یا رکن بلوچستان اسمبلی کے برابر کرنے کی تجویز دی گئی، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ میرے سیکرٹری کی تنخواہ مجھ سے چار گنا زیادہ ہے۔ بنک اراکین پارلیمنٹ کو قرضے اور کریڈٹ کارڈ بھی نہیں دیتے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے بتایا کہ اراکین کی تنخواہیں کم ہیں اگر سپیکر ہدایت دیں تو اس میں اضافہ کے لئے تیار ہیں ۔ مولانا امیر زمان نے کہا کہ میری تنخواہ 17 ہزار روپے ہے اور تمام الاؤنسز ملا کر 60 سے70 ہزار روپے بنتی ہے۔ 10 ہزار پارلیمنٹ لاجز میں گھر کا کرایہ ہے 10 ہزار بجلی گیس کا بل ہے۔ بچوں کے سکولوں کی فیس‘ کھانے پینے سمیت دیگر اخراجات اس سے پورے ہونے مشکل ہیں۔ کم از کم تنخواہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ کے برابر کی جائے ہم سے تو گریڈ 16 کے ملازم زیادہ تنخواہ لیتے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اگر ہاؤس کا اتفاق رائے ہے تو سپیکر احکامات دیں۔ سپیکر نے کہا کہ ہاؤس کا اتفاق رائے ہے اس لئے کم از کم صوبائی اسمبلی کے اراکین کے برابر اس کو کردیا جائے۔ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ وزیر خزانہ نے اس حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ گریڈ 16 کے افسر کی تنخواہ ہم سے زیادہ ہے۔ سپیکر نے کہا کہ میرا سیکرٹری مجھ سے چار گنا زیادہ تنخواہ لیتا ہے۔ صوبائی اسمبلی کے اراکین سے قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہ زیادہ ہونی چاہیے۔ جمشید دستی نے کہا کہ ان کے پاس اپنا گھر نہیں وہ بس پر بیٹھ کر آتے ہیں۔ 70 ہزار میں گزارہ نہیں ہوتا۔ کم سے کم سپریم کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ ہونی چاہیے۔ اس پر اراکین نے بھرپور ڈیسک بجا کر تائید کی۔