خبرنامہ پاکستان

قومی اسمبلی ‘نکتہ اعتراض پر حکومتی ارکان تلخ

اسلام آباد: (ملت+آئی این پی) قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر حکومتی ارکان اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر‘ نجف سیال‘ سرزمین خان و دیگر ارکان پارلیمنٹ کو لفٹ نہ کرانے پر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد سمیت سینئر بیوروکریسی پر برس پڑے‘ بیوروکریٹس ارکان اسمبلی کا فون سنتے ہیں نہ ہی ملاقات کے لئے وقت دیتے ہیں‘ پارلیمنٹ کے اجلاسوں کو بھی اہمیت نہیں دی جاتی‘ سپیکر کی بار بار ہدایات کے باوجود کسی وزارت کا سیکرٹری ایوان میں نہیں آتا‘ کیپٹن صفدر نے کہا کہ ماضی میں سینئر ترین بیوروکریٹس ایوان میں آتے تھے‘ فواد حسن فواد سمیت تمام وزارتوں کے سیکرٹریوں کو ہفتے میں ایک دن پیر کے روز ایوان میں آنے کا پابند بنایا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گریڈ 20 اور 21کے افسران کی اگلے گریڈ میں ترقی کے لئے پروموشن بورڈ کے ساتھ پارلیمانی کمیٹی بھی بنائی جائے جو ان افسران کی ترقی سے قبل وزیراعظم کو حتمی رائے دے بیوروکریسی کی جانب سے خود اپنی اے سی آر بنانے کا قانون ختم کیا جائے‘ وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ گریڈ بیس اور اکیس کے افسران کی ترقی کا نظام موجود ہے حتمی فیصلہ وزیراعظم کرتے ہیں‘ قانون تبدیل کرنے کے لئے وزارت قانون سمیت سب ی مشاورت ضروری ہے‘ کیپٹن صفدر کی جانب سے کمیٹی بنانے پر اصرار پر ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ اگر ارکان افسران کی ترقی کا نظام تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ترمیمی بل لانا ہوگا۔ جمعہ کو نکتہ اعتراض پر ارکان اسمبلی نکہت شکیل‘ افضل ڈھانڈلہ‘ راجہ جاوید اخلاص اوریوسف تالپور نے بھی اہم علاقائی اور قومی مسائل پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی۔ نکہت شکیل نے کہا کہ نشر کرنے والے بچوں کے لئے بحالی سنٹرز میں کوئی سہولتل نہیں ہے حکومت اس طرف توجہ دے شاہدہ رحمانی نے کہا کہ کے الیکٹرک کراچی میں چھ سے آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کررہی ہے واپڈا نے کے ای کو شتر بے مہار چھوڑا ہوا ہے۔ ن لیگ کے افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ بھکر اور ملحقہ علاقوں کو بھی موٹر ویز کے ساتھ منسلک کیا جائے راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ منگلا اپ ریزنگ سے گجر خان‘ سوہاوہ اور کلر کے متاچرین کو معاوضہ جات ادا نہیں کئے گئے۔ ایک کمیٹی بنائی جائے جو ان علاقوں کے افراد کو بھی معاوضہ جات ادا کرنے کے لئے معاملے کا جائزہ لیا جائے۔ ملک ابرار نے کہا کہ پنڈی کے علاقوں میں پانی کی قلت ہے۔ مسئلہ حل کرایا جائے کپٹن صفدر نے کہا کہ دونوں ایوانوں کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو گریڈ بیس اور اکیس کی پروموشن کا جائزہ لے سکے۔ گریڈ 22 کے افسران کو اجلاس میں شرکت کا پابند کیا جائے فواد حسن فواد کو بھی اجلاس میں شریک ہونا چاہئے پی ٹی وی پر بے ہودہ اشتہارات دیکھائے جاتے ہیں جو فیملی میں بیٹھ کر نہیں دیکھے جاسکتے مذہبی پروگراموں کے دوران بھی بے ہودہ اشتہارات چلائے جاتے ہیں۔ ان کا نوٹس لیا جائے۔ سرزمین خان نے کہا کہ کسی سیکرٹری کے دفتر جائیں تو تین دن تک ملاقات کا وقت نہیں ملتا۔ پارلیمانی کمیٹی کو افسران کی اے سی آر بنانے کا اختیار دیا جائے۔ نجف سیال نے کہا کہ سیکرٹری ایم این اے کی فون کال کا جواب نہیں دیتا کوئی سیکرٹری ایوان میں نہیں آتا ایک بیوروکریٹ میرٹ کا قتل کرکے پروموشنز کراتا ہے ہمارے ممبران کو یہ تک نہیں پتہ کہ ہماری حکومت کا پرنسپل سیکرٹری کون ہے۔ قانون بنایا جائے کہ جو سیکرٹری ممبر پارلیمنٹ کی بات نہیں مانے گا اسے برخاست کردیا جائے۔ یوسف تالپور نے کہا کہ سندھ پاکستان میں ہے جبکہ سندھی کو قومی زبان کا درجہ بھارت میں ہے سندھی نشریات اور سندھی چینلز بند کرائے گئے ہیں شیخ آفتاب نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ایم این ایز کے کام نہیں ہوتے مگر اس کے زمہ دار صرف بیوروکریٹ نہیں بلکہ وزراء بھی ہیں۔ اعلیٰ بیوروکریسی کی پروموشن کا طریقہ کار طے ہے اے سی آرز کا نظام ہے اور آخر میں وزیراعظم منظوری دیتے ہیں اگر قانون میں کوئی تبدیلی لانی ضروری ہے تو مشاورت کی جائے اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے۔ وزارت قانون سے بھی رائے لینی ضروری ہے۔ وزارت پارلیمانی امور نے پہلے ہی ہدایت کررکھی ہے کہ اجلاس میں جس وزارت کا بزنس ہو اس کا سیکرٹری دستیاب نہ ہو تو ایڈیشنل سیکرٹری یا کم از کم جوائنٹ سیکرٹری ضرور موجود ہونا چاہئے۔ کیپٹن صفدر نے کہا کہ ہاؤس آئین میں بھی ترمیم کرسکتا ہے پروموشن کے نظام کے قانون میں تبدیلی ضروری ہے کمیٹی بنائی جائے۔ (ن غ/ ع ع)