خبرنامہ پاکستان

لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف متحدہ اپوزیشن کا احتجاج

لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف متحدہ اپوزیشن کا احتجاج

لاہور:(ملت آن لائن) سانحہ ماڈل ٹاؤن پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کی زیرِقیادت متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی زیر قیادت متحدہ اپوزیشن کا احتجاج آج مال روڈ پر ہوگا۔

احتجاجی جلسے کے لیے پنجاب اسمبلی کے سامنے کنٹینر پر اسٹیج کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، کرسیاں، لائٹیں، جنریٹر اور دیگر سامان بھی منگوا لیا گیا ہے۔
ماڈل ٹاؤن شہداء کو انصاف دلوا کر رہیں گے، زرداری

جلسے کے لیے مال روڈ کے دونوں اطراف لائٹس کا بھی بندوبست کیا گیا ہے جب کہ احتجاج کی تیاریوں کے باعث مال روڈ سے ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ ہے۔

شاہراہ فاطمہ جناح،کچہری روڈ، ہال روڈ، کوپر روڈ، بوڑھ والا چوک اور ایجرٹن روڈ پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے احتجاجی جلسے کے لیے آج دوپہر 12 بجے کا وقت دیا ہے، جن کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور عمران خان ایک ہی اسٹیج سے خطاب کریں گے۔

آصف علی زرداری کا خطاب دوپہر اور عمران کا خطاب مغرب کے قریب متوقع ہے۔
مصطفیٰ کمال کی لاہور آمد

ادھر پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال احتجاج میں شرکت کے لیے لاہور پہنچ گئے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ’ہم خاموش رہتے تو ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہوتا‘۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کے لوگوں پر گولیاں چلیں اور اس کا اثر کراچی تک ہوا لہٰذا کراچی کے لوگ بھی توقع رکھتے ہیں کہ ان پر ظلم و زیادتی ہو تو اس کی تکلیف بھی پورا پاکستان، بالخصوص پنجاب اور لاہور کے لوگوں کو بھی ہونی چاہیے۔

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھاکہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کی قربانیاں سے تمام پاکستانیوں کے جانوں کو بچائیں گے۔
سیکیورٹی انتظامات

ڈی آئی جی آپریشز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف کے مطابق جلسے کی سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات ہیں، سیکیورٹی کے لیے 6 ہزار سے زائد پولیس اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں جب کہ 11 ایس پیز اور 24 ڈی ایس پیز بھی، 80 ایس ایچ اوز اور 60 انچارج انویسٹی گیشن بھی سیکیورٹی کے فرائض پر مامور ہیں۔

ڈاکٹر حیدر اشرف نے بتایا کہ جلسہ گاہ میں شرکت کے لیے 4 مقامات مقرر کیے گئے ہیں، شرکت کے لیے آنے والوں کی تین مقامات پر چیکنگ ہوگی۔

ڈی آئی جی کا کہنا ہےکہ ٹریفک کی روانی کے لیے بھی مؤثر حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے، ناصرباغ، نیلاگنبد، باغ جناح اور پنجاب اسمبلی کے عقب میں پارکنگ بنائی گئی ہے، شہری ٹریفک وارڈنز کی ہدایات پر عمل کریں۔

لاہور میں احتجاجی جلسے کے حوالے سے گذشتہ روز ڈاکٹر طاہر القادری اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کے جانے کا وقت آگیا ہے لیکن شریف برادران کی خواہش ہے کہ ان کا تخت بچ جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کا مقصد پنجاب حکومت سے جان چھڑانا ہے اور عنقریب ہم ان حکمرانوں کو نکال باہر کریں گے۔
طاہرالقادری کا 17 جنوری سے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان

خیال رہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 8 جنوری کو آل پارٹیز کانفرنس کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس بعد پریس کانفرنس کے دوران 17 جنوری سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ سے استعفے مانگیں گے، نہیں بلکہ لیں گے۔

پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، پاک سرزمین پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کو بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ چھان بین کے دوران یہ ثابت نہیں ہوا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر قانون فائرنگ کا حکم دینے والوں میں شامل ہیں۔

دوسری جانب اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات بھی کرائی گئیں، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔

جس کے بعد عوامی تحریک کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا، جس نے پنجاب حکومت کو مذکورہ انکوائری رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔

ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے اور حکومت کے خلاف ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس بنایا گیا۔