خبرنامہ پاکستان

لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی لاہور میں واقع رہائش گاہ زمان پارک کے باہر کارکنان آج دوسرے روز بھی سراپا احتجاج ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 65 منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے کارکنان پارٹی ٹکٹ کی غیرمنصفانہ تقسیم کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر ہی رات گزاری اور صبح ہوتے ہی وہیں ناشتہ بھی کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اہل عہدیداروں کو نظرانداز کرتے ہوئے منظور نظر شخص کو حلقے سے ٹکٹ دیا گیا جو انہیں قبول نہیں۔ کارکنان کا احتجاج رنگ لے آیا، پی ٹی آئی نے سکندر بوسن سے پارٹی ٹکٹ واپس لے لیا مظاہرین نے پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا کہ پی پی 65 منڈی بہاؤالدین سے ٹکٹ کا فیصلہ تبدیل کیا جائے اور طارق محمود کو ٹکٹ جاری کیا جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ جب تک عمران خان بات نہیں سنتے ان کے گھر کے باہر ہی بیٹھے رہیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ملتان سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے کارکنان نے بنی گالہ میں عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر دھرنا دیا تھا جو کئی روز تک جاری رہا جس کے بعد پی ٹی آئی نے سکندر بوسن کو جاری کردہ پارٹی ٹکٹ واپس لے لیا تھا۔

لاہور: ہائیکورٹ نے عدلیہ مخالف ریلی نکالنے پر مسلم لیگ (ن) کے سابق ایم این اے شیخ وسیم اختر سمیت دیگر 4 ملزمان کو ایک ایک ماہ قید اور فی کس ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی نکالنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سابق ممبر قومی اسمبلی شیخ وسیم اختر اور ان کے 3 ساتھیوں کو ایک ایک ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے فی کس ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

عدالت نے (ن) لیگ کے سابق ایم پی اے نعیم صفدر اور حاجی ایاز کو بری کردیا۔

کیس میں سزا پانے والے دیگر ملزمان میں مسلم لیگ (ن) قصور کے سینئر نائب صدر جمیل خان، سابق چیئرمین بیت المال قصور ناصر خان اور سابق چیئرمین بلدیات قصور احمد لطیف شامل ہیں۔

عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد پولیس نے ملزمان کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا۔

عدالت نے دو ملزمان ناصر خان اور جمیل خان کی جانب سے رحیم کی اپیل کرنے پر انہیں معاف کردیا، دونوں ملزمان کو معاف کرنے کی ہدایت چیف جسٹس پاکستان نے دی تھی۔

واضح رہے کہ قصور میں 13 اپریل کو عدلیہ مخالف ریلی نکالی گئی تھی جس کے خلاف 30 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔