خبرنامہ پاکستان

متحدہ پاکستان میں اختلافات؛ رہنما ایک دوسرے سے کترانے لگے

متحدہ پاکستان میں اختلافات؛ رہنما ایک دوسرے سے کترانے لگے

کراچی:(ملت آن لائن) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں میں دوریاں بڑھتی جارہی ہیں اور اب وہ ایک دوسرے سے ملنے سے بھی کترا رہے ہیں۔ گزشتہ روزفاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے ارکان کی تند و تیز باتوں کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں میں خلیج مزید واضح ہوگئی ہے اوراسی وجہ سے وہ مرکزی رہنما جو عدالتوں میں ایک ساتھ پیش ہوتے تھے اب ایک دوسرے کا سامنا کرنے سے بھی کترانے لگے ہیں، اس کی ایک مثال ہفتے کی صبح کراچی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سامنے آئی جہاں اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق مقدمات کی سماعت تھی تاہم فاروق ستار اور عامر خان سمیت کوئی اہم رہنما پیش نہیں ہوا۔
کنوینر شپ چھوڑنے کے لیے تیار ہوں، فاروق ستار
عدالت میں میڈیا سے گفتگو کے دوران رابطہ کمیٹی کے رکن رؤف صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم کی چیزیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، ایم کیو ایم برائے فروخت نہیں ہے، پارٹی کو پہلے بھی خریدا نہیں جا سکا تھا اور نہ آج خریدا جا سکے گا، ہمارا 25 ، 30 سال کا ساتھ ہے، اختلاف پہلے بھی ہوتے تھے اور آج بھی ہوسکتے ہیں، جو لوگ ایم کیو ایم کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں انھیں بات کرنے کا حق ہے، آج رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں تمام چیزیں واضح ہو جائیں گی۔
ایم کیوایم اختلافات؛ ٹکٹ دینے کا اختیار فاروق ستار ہی رکھتے ہیں، الیکشن کمیشن
اس سے قبل فیصل سبزواری نے بہادر آباد مرکزمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوگا اور ساتھ ہی فاروق ستار کو بھی شرکت کی دعوت دے دی گئی ہے۔ وہ اگر نہ بھی آئے تو اجلاس ضرور ہوگا۔ جمعے کی رات پی آئی بی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا تھا کہ بہادر آباد والوں نے جب لوگوں کے سینیٹ کے ناموں کا اعلان کردیا تو میرے جانے کا کیا جواز رہا؟ حالانکہ میں نے ابھی تک ناموں کا اعلان نہیں کیا، سینیٹ کے ٹکٹ کی بندر بانٹ کا الزام عائد کرنے والے خود کیا کررہے ہیں۔ رابطہ کمیٹی نے جو خط الیکشن کمیشن کو لکھا ہے، اس کے جواب میں کل الیکشن قوانین 2017 کے تحت انہیں شوکاز نوٹس بھجواؤں گا اور اگلے روزمجھے اس کا جواب چاہیے تاہم اگر جواب نہیں آیا تو 2018 کے الیکشن تک تمام معاملات اس نام نہاد دو تہائی اکثریت والی رابطہ کمیٹی کے حوالے کردوں گا اورمیں چین اور سکون سے بیٹھوں گا۔