خبرنامہ پاکستان

محض طلاق کہنےسےبیوی کوطلاق نہیں ہوجاتی، سپریم کورٹ

اسلام آباد:(اے پی پی) عدالت عظمیٰ نے نان نفقے سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ محض طلاق کہنے سے بیوی کو طلاق نہیں ہو جاتی، قانون کے مطابق پراسس مکمل کرنے کے بعد ہی طلاق موثر ہو گی۔ چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے بیوی کو خرچہ ادا کرنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے درخواست گزار کا یہ موقف مسترد کردیا کہ انھوں نے 1992 میں لندن میں بیوی کو طلاق دے دی تھی۔ علاوہ ازیںسپریم کورٹ نے پنڈی بھٹیاں میونسپل کمیٹی حافظ آباد کے بلدیاتی انتخابات میں جنرل وارڈ نمبر 18 میں ووٹوںکی دوبارہ گنتی کرنیکافیصلہ کالعدم کردیا۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے جنرل وارڈ نمبر18 میں ریٹرننگ افسر کی طرف سے دوبارہ گنتی کے بعد جاری کیے گئے نتیجے کوکالعدم قرار دیتے ہوئے پہلی گنتی میں زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیاکہ ریٹرننگ افسرکے پاس یہ اختیار نہیں کہ ایک دفعہ انتخابی نتیجہ مرتب ہونے کے بعد دوبارہ گنتی کرائے اور نیا نتیجہ جاری کرے،ایک دفعہ نتیجہ مرتب ہوجانے کے بعد دوبارہ گنتی کا اختیار الیکشن ٹربیونل کے پاس چلاجاتاہے۔ دریں اثنانان نفقے سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ نہ تو انگلش لا اور نہ ہی ملک کے قوانین کے تحت طلاق دینے کاپراسس مکمل کیاگیا،قانون شہادت کے تحت متعلقہ فورم پر طلاق کے گواہ پیش کیے جاتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہاکہ بیان حلفی دے کرطلاق کو ریکارڈ پرلایاجاسکتا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ محض بیوی کویہ کہنا کہ آج سے تومیری بیوی نہیں تو طلاق ہوجائے گی درست نہیں،عدالت نے بیوی کوخرچہ دینے کاہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے فیصلے کیخلاف درخواست خارج کردی۔علاوہ ازیں ملتان میں مخصوص نشستوں پر لیبرسیٹ کے لیے امیدوار ثنا اللہ کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے الیکشن روکنے کی درخواست مستردکردی۔ عدالت نے امیدوار ثنا اللہ کے کا غذات نامزدگی منظورکرنے کے ریٹرننگ افسرکے فیصلے کیخلاف درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرکے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ وکیل نے عدالت کو بتایاکہ امیدوار ثنا اللہ نے اثاثے چھپائے ہیں لیکن ریٹرننگ افسر نے ثبوت کے باجود انھیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے