خبرنامہ پاکستان

مردم شماری کرانے سے متعلق حکومتی مشروط تاریخ مسترد

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) سپریم کورٹ نے مردم شماری کرانے سے متعلق حکومتی مشروط تاریخ مسترد کر دی ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مردم شماری میں تاخیر کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ عدالت نے حکومت کی طرف سے مارچ یا اپریل میں مردم شماری کرانے کی مشروط تاریخ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے دی گئی تاریخ محض دکھاوا ہے ، حکومت مردم شماری کرانے کی واضح تاریخ دے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت نے تاریخ کو فوج کی دستیابی سے مشروط کر دیا ، مردم شماری کے لیے اس قسم کی یقین دہانی قابل قبول نہیں ، ادارہ شماریات مردم شماری نہیں کرا سکتا تو بند کریں تاکہ نہ لوگ بے وقوف بنیں نہ پیسہ ضائع ہو،مردم شماری میں تاخیر کا جو ذمہ دار ہے اس کے خلاف کارروائی کیوں نہ ہو ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہم انصاف نہیں دے سکتے تو اس ادارے کی بھی کیا ضرورت ہے ، کہاں لکھا ہے کہ مردم شماری کے لیے فوج کی ضرورت ہے ،سارے کام فوج نے ہی کرنے ہیں تو باقی اداروں کی ضرورت ہے ،کہہ دیں کہ مردم شماری کرانا حکومت کے بس کی بات نہیں ،حکومت نے ہمارے فیصلوں پر عمل نہیں کرنا تو سپریم کورٹ کو بھی بند کردیں ،حکومت کہہ دے کہ سپریم کورٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ فوج بھی ریاست کا ادارہ ہے ،مارچ یا اپریل میں مردم شماری کرانے کو تیار ہیں ،عدالت نے ازخوٹس پر سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کر دی ۔