خبرنامہ پاکستان

مریم نواز اور حمزہ شہباز میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے، شدید جھگڑا ، بات بڑھ گئی

مریم نواز اور

مریم نواز اور حمزہ شہباز میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے، شدید جھگڑا ، بات بڑھ گئی

گوجرانوالہ (ملت آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونشن کے موقع پر حمزہ شہباز اور مریم نواز کے یوتھ ونگ گروپ آپس میں لڑ پڑے، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونشن کے موقع پر مریم نواز اور حمزہ شہباز کے یوتھ ونگ گروپ کے ارکان آپس میں گتھم گتھا ہو گئے،حمزہ شہباز گروپ کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ انہیں کنونشن میں جانے سے روکنے کی کوشش کی گئی،انہوں نے کہا کہ داخلی راستے پر غنڈے بٹھا کرہمارے کارکنان پر تشدد کیا گیا، یہ لوگ مسلم لیگ کے نمائندے نہیں ہیں بلکہ پارٹی کی نمائندگی ہم لوگ کر رہے ہیں۔ جھگڑا کرنے والے افراد مریم نواز اور حمزہ شہباز کے یوتھ ونگ کے ارکان ہیں جو اس وقت آپس میں لڑ پڑے جب حمزہ کے حامیوں کو کنونشن میں جانے سے روک دیا گیا۔ اس سوشل میڈیا کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سازشوں کے ذریعے نواز شریف کے ساتھیوں کو توڑا نہ جاسکا۔ اقامہ بہانا تھا۔ پانامہ کے فیصلے کے بعد ہر ضمنی الیکشن نواز شریف نے جیتا اور پہلے سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔ اب ایک اور بہانہ ڈھونڈا ہے۔ توہین عدالت کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ نواز شریف ایک اکیلا شخص نہیں ہے ہر گھر میں نواز شریف بستا ہے کس کس کو نا اہل کروگے؟۔ کس کس کو توہین عدالت کے نوٹس بھیجو گے؟ کس کس کو قید کرو گے؟ جیلیں بھر جائینگی نواز شریف کے وفادار ساتھی ختم نہیں ہونگے۔ مریم نواز نے کہا کہ توہین عدالت کی سزا ہے۔ کیا کروڑوں ووٹ لیکر منتخب ہونیوالے وزیراعظم کی توہین کی کوئی سزا نہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو آپ نے گالیاں دیں، سسیلین مافیا کہا، ڈان اور گارڈ فادر کہا، اس کی توہین کی کوئی سزا نہیں؟۔ مریم نواز نے کہاکہ توہین عدالت کی سزا ہے۔ توہین دستور کی کوئی سزا نہیں۔ توہین آئین کی کوئی سزا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کی سزا تو ہے پارلیمنٹ کی توہین کی کوئی سزا نہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ کے ووٹ کی توہین کی جائے اس کی کوئی سزا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب نہال ہاشمی نے بیان دیا تھا مجھے بھی دکھ ہوا۔ مجھے بہت غصہ آیا کیونکہ اس وقت میرا کیس عدالت میں تھا میں سمجھی کہ میرا کیس خراب ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی کو ایک ماہ کی قید اور پانچ سال کیلئے نا اہلی کی سزا ہوئی ہے۔ نہال ہاشمی کو سزا دیتے ہیں وہ مشرف جس نے چیف جسٹس کے بالوں کو پکڑ کر کھینچا۔ 60 ججوں کے بچوں کو گھروں میں نظر بند کیا۔ کیا کسی عدالت میں ہمت ہے اسے بلائے؟کیا کسی عدالت میں اتنی ہمت ہے کہ عمران خان جو چار سال عدلیہ اور پارلیمنٹ کو کو گالیاں دیتا رہا،شرمناک جیسا لفظ عدلیہ کیلئے ادا کرتا رہا ایک ماہ کیلئے جیل جائے گا؟، پانچ سال کیلئے نا اہل ہوگا؟۔ انہوں نے کہا کہ جب انصاف کا ترازو ایک طرف جھکا ہوگا جبکہ انصاف کا ترازو لاڈلے کی طرف جھکا ہوگا تو سوال تو پوچھیں گے اور جب سوال پوچھتے ہیں تو توہین عدالت لگ جاتی ہے پھر نوٹسز آنا شروع ہو جاتے ہیں لیکن سوال کا جواب نہیں آتا جو دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے انصاف کا ترازو ایک طرف جھکا کر رکھنا ہے،ناانصافی ہونی ہے تو اللہ کا اپنا نظام ہے وہ ترازو سیدھا کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے نا اہلی پہلے بھی دیکھی ہے۔ نواز شریف کوعمر قید کی سزا سنائی گئی آج وہ ججز کہاں ہیں؟۔ آج کہاں ہے وہ مشرف جو کہتا تھا نواز شریف اس ملک میں واپس نہیں آسکتا آج خود ملک سے باہر ہے واپس نہیں آسکتا۔ نواز شریف سے سوال ہوگا عوام کے منتخب نمائندوں سے سوال ہوگا تو سب سے سوال ہوگا۔ مریم نواز نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نا انصافی قبول کروگے؟اس نظام کو بدلو گے جس میں آئین توڑنے والے کو عدالت نہ بلا سکے؟ وہ بیماری کا بہانہ بنا کر بھاگ جائے لیکن منتخب وزیراعظم کو اقامہ پر نکال دیا جائے جس پر کارکنوں نے نا منظور نا منظور کے نعرے لگائے۔ مریم نواز نے کہا کہ وعدہ کریں آپ نا انصافی کیخلاف آواز اٹھائینگے۔ وعدہ کریں منتخب وزیراعظم کی توہین کا بدلہ 2018ء میں ووٹ کے ذریعے دینگے۔ نواز شریف کا بازو بنیں وہ عدل کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھے گا۔آخر میں مریم نواز نے سوشل میڈیا، مسلم لیگ(ن) اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔