خبرنامہ پاکستان

مشعال کیس: پختونخواہ حکومت کا 26 ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل کا فیصلہ

مشعال کیس: پختونخواہ حکومت کا 26 ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل کا فیصلہ

پشاور:(ملت آن لائن) خیبر پختونخواہ حکومت نے مشعال خان قتل کیس میں 26 ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیبر پختونخواہ حکومت نے مشعال خان قتل کیس میں 26 ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مشعال خان قتل کیس کا فیصلہ آج ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سنایا گیا جس میں مشعال خان پر تشدد اور فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم عمران کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25 سال قید اور 25 ملزمان کو 4 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
عدالت نے قتل میں ملوث دیگر 26 ملزمان کو باعزت بری کردیا ہے۔
اس بارے میں پختونخواہ کے صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں 26 ملزمان کو عجلت میں بری کیا گیا۔ ان 26 میں سے بعض لوگوں کو سزا ملنی چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس کے مفرور ملزمان پاکستان سے فرار ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشعال خان کو گزشتہ سال 13 اپریل کو طالب علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانت مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔ مشعال خان قتل پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا اور سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جو مشعال کے ساتھ ہوا، کسی اسلامی ملک میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔ مشعال خان کے والد اقبال خان نے کیس کو ایبٹ آباد منتقل کرنے کی درخواست کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مشعال قتل کیس حساس نوعیت کا ہے اور اب بھی دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے کیس کا ٹرائل سینٹرل جیل میں کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ بیٹیوں کو تعلیم جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے لہٰذا ہمیں اسلام آباد منتقل کیا جائے جس کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے مشعال قتل کیس مردان سے ہری پور جیل کی انسداد دہشت گردی کی عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔