خبرنامہ پاکستان

مصنوعی اکثریت جمہوریت کے نام پر قابض، فاروق ستار

مصنوعی اکثریت جمہوریت کے نام پر قابض، فاروق ستار
حیدر آباد:(ملت آن لائن) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سندھ پر مصنوعی اکثریت جمہوریت کے نام پر قابض ہے۔ فاروق ستار نے دبئی میں ایم کیو ایم کا چھٹا دھڑا بنائے جانے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ 23 اگست کو پاکستان سے اپنی محبت اور حب الوطنی کا ثبوت دینے کے باوجود ایم کیوایم پر حالات اور وقت کا جبر موجود ہے جس کی وجہ سے ہمارے چیلنجز میں اضافہ ہوگیاہے، پی ایس پی نے اپنے جواب اور طرز عمل سے ایم کیو ایم کے ساتھ سیاسی اتحاد بنانے کا نہ صرف موقع گنوا دیا بلکہ اس باب کو ہی بند کردیاہے۔
کراچی و حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی جس کے لیے8دسمبرکو حیدرآباد میں ہونے والا جلسہ تاریخی ثابت ہوگا، پی ایس پی میں جانے والے ذمے داران و کارکنان کے لیے ایم کیو ایم کے دروازے کھلے ہیں۔ اتوارکو حیدرآباد میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہاکہ پی ایس پی کے ساتھ بہترین ورکنگ ریلیشن شپ اور ایک سیاسی الائنس کا موقع ہم نے فراہم کیا لیکن دوسرے فریق نے ہماری سیاسی حیثیت اور وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جس پر اب پی ایس پی کے ساتھ کوئی الائنس قائم ہوگا اور نہ ورکنگ ریلیشن شپ قائم رکھی جاسکے گی۔ پارٹی کے ایک سابق رہنما سلیم شہزاد کی جانب سے سیاسی پارٹی بنائے جانے کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ پہلے ہی پیشگوئی کی تھی کہ مزید دھڑے بنائے جائیں گے اب پارٹی کے چھٹے دھڑے کی پیش گوئی کر رہا ہوں جو دبئی میں بنانے کی تیاریاں مکمل ہیں۔
انھوں نے کہاکہ کراچی، حیدرآباد اور سکھر سمیت دیگر شہری علاقوں کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جارہا ہے، زمینوں کی بندر بانٹ ہورہی ہے، ترقیاتی منصوبوں کے نام پر40 فیصد کمیشن کھایا جارہا ہے، دیہی اور شہری دیوار کو گرانا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم سندھ کی تقسیم کی مخالف ہے، اگر کبھی نئے صوبوں کی بات کی تو وہ انتظامی یونٹس کے حوالے سے کی، اگر دیہی اور شہری فاصلے کو ختم نہ کیا گیا تو اس کا بڑا نقصان ہوگا۔ فاروق ستار نے کہاکہ سپریم کورٹ کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ تجاوزات کو مسمار کرنے کے عمل سے پہلے چائنا، رشین اور امریکن کٹنگ کے نام پر زمینوں پر قبضے کرنے والوں کو بے نقاب ہونا چاہیے، جن لوگوںنے پلاٹ خرید کر زندگی بھر کی جمع پونجی لگائی انھیں معاوضہ یا متبادل جگہ ملنا چاہیے۔
حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندگان کی موجودگی کے باوجود صفائی ستھرائی نہ ہونے اور جعلی کوٹیشنز بل بنائے جانے کے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے بلدیاتی نمائندگان کی کارکردگی پر سوال اٹھنا کوئی خوشی کی بات نہیں بلکہ انھیں خود اس بات پر شدت سے تشویش ہے، یہ ہماری آزمائش کی گھڑی بھی ہے، وہ اختیارات کا بول کر دامن چھڑوانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ حقیقت میں فراہمی و نکاسی آب کا مسئلہ انتہائی گمبھیرہے۔ کراچی اور حیدرآبادکے فراہمی ونکاسی آب کے ادارے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے بجائے حکومت سندھ کے ماتحت ہیں۔ فاروق ستار نے مزید کہا کہ سندھ کو1973 میں کوٹا سسٹم نافذ کرکے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کے نام پر کوٹا سسٹم نافذ ہوا جس سے شہری علاقوں کے نوجوانوں میں تو احساس محرومی پیدا ہوا لیکن اس کوٹا سسٹم کا دیہی علاقوں کے نوجوانوں کو بھی کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔
کوٹا سسٹم آئینی طریقے سے2013 میں ختم ہوچکاہے لیکن اس کے باوجود سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت اسی غیر آئینی اور غیرقانونی کوٹا سسٹم کے تحت ملازمتیں دی جا رہی ہیں جسے چیلنج کرنے جارہے ہیں اور اس حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں تیسرے درجے کا شہری تصور کیا جارہا ہے، یہ تلخ حقائق فسادات کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں، اگر پانی کے حصول کیلیے جھگڑا ہوا تو اسے لسانی فساد کہا جائے گا، ہم بلدیاتی عہدوں سے استعفے دینے کے معاملے پر بھی غور کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کے وڈیرے حکمرانوں کی جانب سے جب باورچیوں کو شہری اداروں کا انچارج بنایا جائے گا تو نہ تو دیگ بن سکے گی اور نہ ہی شہری ادارے کام کرسکیں گے۔