تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ پیر محمد افضل قادری نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے مظاہرین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ان کی جماعت دوبارہ سڑکوں پر آجائے گی۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نےگزشتہ دنوں مذہبی جماعتوں کی جانب سے کیے گئے احتجاجی دھرنے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس طرح کے مظاہروں اور احتجاجی دھرنوں کا مستقل بنیاد پر حل نکالا جانا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما پیر محمد افضل قادری کا کہنا تھا کہ ان کے پاس مذکورہ معاملے میں وفاقی وزیر کے خلاف عدالت میں قانونی کارروائی کے استعمال کا حق موجود ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت اور ان کی جماعت کے درمیان ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کو فوری طور پر روکا نہ گیا تو سخت مزاحمت کی جائے گی۔
اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام لوگ جنہوں نے مذاکرات میں شرکت کی اور معاہدے پر دستخط کیے تھے خبردار رہیں کہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی (تنظیم کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف مقدمات کا اندراج) کو برداشت نہیں کی جائے گی۔
پیر محمد افضل قادری کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے کارکن اور رہنما شہادتوں کی نیت سے سڑکوں پر دوبارہ آجائیں گے، وہ کسی سے خوف زدہ نہیں۔
انہوں نے کارکنوں کو دوبارہ سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جلد سچائی سامنے لائی جائے گی۔
بعد ازاں رات دیر گئے ٹی ایل پی کی جانب سے جاری کیے جانے والے پیغام میں دعویٰ کیا گیاکہ وہ کارکنوں کی گرفتاریوں پر پنجاب حکومت سے بات چیت کررہے ہیں۔
گزشتہ روز فواد چوہدری نے کہا تھا کہ انتہا پسندی اس وقت ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور دنیا کے تمام ممالک مختلف انداز میں اس کا مقابلہ کررہے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی کوئی شق آئین کے دائرہ کار سے باہر نہیں، مثال کے طور پر آسیہ بی بی کیس میں نظرثانی کی اپیل دائر کرنا اس جماعت کا حق ہے جس سے انہیں ہم نہیں روک سکتے، اسی طرح آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا قانونی جواز موجود ہے جو کہ مہیا کرنا ہمارا کام نہیں، بلکہ متاثرہ فریقین کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انتہا پسندی کی باقاعدہ تاریخ ہے، اس لیے ملک میں موجود انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں باقاعدہ تیاری کرنی ہوگی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی جیسے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہمیں اداروں اور تعلیمی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، جبکہ مساجد اور مدرسوں کا استعمال بہتر ہونا چاہیے۔
قبل ازیں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان میں فساد پھیلانے والوں کو خلا میں بھیج دیا جائے اور ان کی واپسی کا انتظام بھی نہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ تنقید سے خوفزدہ نہیں ہیں کیونکہ اس سے تو حکومت کی اصلاح ہوتی ہے، تاہم حکومت چاہتی ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے مذہبی منافرت کو ہوا نہ دی جائے۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی بریت کا فیصلہ آنے کے بعد سے ملک بھر میں مظاہرے جاری تھے جن کا اختتام 2 نومبر کو حکومت سے معاہدے کی صورت میں ہوا تھا۔