خبرنامہ پاکستان

مقبوضہ کشمیر، تحریک آزادی کے خلاف بھارتی میڈیاکا پروپیگنڈہ قابل مذمت ہے، انجینئررشید

مقبوضہ کشمیر، تحریک

مقبوضہ کشمیر، تحریک آزادی کے خلاف بھارتی میڈیاکا پروپیگنڈہ قابل مذمت ہے، انجینئررشید

سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید نے بھارتی ذرائع ابلاغ کی طرف سے تحریک حریت کے نئے سربراہ محمد اشرف صحرائی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف جاری پروپیگنڈے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحرائی کے بیٹے کا مبینہ طورپر عسکری صفوں میں شامل ہونا پہلا واقعہ نہیں ہے جب کسی مزاحمتی رہنما کے بیٹے نے ایسا کیا ہو۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق انجینئر رشید نے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے مانتری گام میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضروری نہیں کہ محمد اشرف صحرائی اور ان کے اہلخانہ کے درمیان ہر بات پر اتفاق ہو، اختلاف رائے کا حق ہر سماج میں ہر کسی کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی اور دیگر مزاحمتی جماعتوں کے سیاسی فلسفے اور طریقہ کار سے اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ جماعت اسلامی کے اعلیٰ عہدیداروں کے اہلخانہ اور بچوں نے1989ء سے اب تک تحریک آزادی کے لیے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات کون نہیں جانتا کہ جماعت اسلامی کے سینکڑوں کارکنوں کو بھارتی ایجنسیوں اور سرکاری بندوق بردارو ں نے بے رحمی کے ساتھ شہید کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی طرف سے محمد اشرف صحرائی کے بیٹے کے عسکر ی صفوں میں شامل ہونے پر ان کے خلاف زہر ا گلنا بھارتی عوام اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ بھارت اصل معاملے سے توجہ ہٹانے کیلئے تنازعہ کشمیر کا رخ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہااگر بھارتی حکومت کو واقعی یہ فکر لاحق ہے کہ نوجوان عسکریت پسندی کا راستہ اختیار نہ کریں تو اسے بلا شرط عسکری قیادت سے مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ نئی دہلی ہرمعاملے کا منفی پہلو تلاش کرنے کی تاک میں رہتی ہے جونہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ خود نئی دلی کیلئے نقصان دہ ہے۔ انہو ں نے کہا کہ بھارتی میڈیا ہر شام کشمیریوں کو بیہودہ گالیوں سے نوازتے ہیں اور اسلام ، شریعت اور خلافت کو بلا وجہ اپنے فرسودہ مباحثوں میں گھسیٹتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ذہنی دیوالیہ پن کے شکار ٹی وی اسٹیڈیوز میں بیٹھے ہوئے دانشوروں اور تبصرہ نگاروں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ کشمیریوں کو اپنے آپ کو اعتدال پسند ثابت کرنے کیلئے کسی کی سند کی ضرورت نہیں ہے ۔