خبرنامہ پاکستان

ملتان بار کے صدر نے جج کیساتھ بدتمیزی کی تھی

ملتان بار کے صدر نے جج کیساتھ بدتمیزی کی تھی

لاہور ہائیکورٹ میں ملتان رجسٹری توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ملتان بار کے صدر ایڈووکیٹ شیر زمان کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد وکلا نے احاطہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے عدالت عالیہ کا دروازہ اکھاڑ دیا۔ اس سے قبل ملتان بار کے صدر نے جج کیساستھ بدتمیزی کی تھی جس پر ان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا تھا.
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے ملتان بینچ توہین عدالت کیس کی سماعت کی اور توہین عدالت کے الزام میں لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایڈووکیٹ شیر زمان قریشی کو گرفتار کر کے کل عدالت میں پیش کیا جائے اور ساتھ ہی شیر زمان قریشی اور قیصر کاظمی کے وکالت کے لائسنس معطل کرنے کا حکم بھی دیا۔

مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران وکلا کی بڑی تعداد لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں موجود تھی جنہوں نے عدالت کے فیصلے کے بعد احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی جبکہ عدالت عالیہ کے احاطے میں لگا ایک لوہے کا دروازہ اکھاڑ دیا۔
پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والے وکلا پر آنسو گیس فائر کیے جارہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی تاہم وہ وکلا کے احتجاج کو روکنے میں ناکام رہے جس کے بعد پولیس اور رینجرز کی مزید نفری نے موقع پر پہنچ کر وکلا کو روکنے کی کوشش کی جبکہ وکلا نے احتجاج جاری رکھا اور نعرے بازی کی۔

وکلا کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس فائر کیے جس کے بعد وکلا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں تاہم پولیس، وکلا کو عدالت کے ساتھ منسلک مال روڈ کی جانب دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی۔

اس موقع پر وکلا نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ان کی جانب سے فائر کیے گئے آنسو گیس کے شیل واپس پولیس پر پھینکے گئے۔

وکلا کے احتجاج اور پولیس کی شیلنگ کے باعث مال روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا جبکہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا رہا۔

رواں سال 24 جولائی کو ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی نے ملتان بینچ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد قاسم خان کے ساتھ مبینہ طور پر بدتمیزی کی تھی۔
احتجاج میں شامل وکلا پولیس پر پتھراؤ کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے ان کو آئین کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملتان رجسٹری میں عدالتی کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا تاہم لاہور ہائی کورٹ میں بہاولپور بینچ کا کام جاری رہا۔

واقعے کے کچھ ہی روز بعد ملتان بینچ میں کام کا دوبارہ آغاز ہوا تو وکلا نے ہڑتال کا اعلان کردیا اور اس کے ساتھ ہی شیر زمان قریشی اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد یوسف زبیر نے ملتان رجسٹری کو معطل کرنے کے ’غیر قانونی عمل‘ کے خلاف ایک مشترکہ پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کی۔

پٹیشن آئین کے آرٹیکل 184 تھری کے تحت دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ملتان بینچ کو کام سے روکنا غیر قانونی اور آئین کے آرٹیکل 194 کی خلاف ورزی ہے۔