خبرنامہ پاکستان

ملکیت تو ٹھیک ہے لیکن تعمیرات کسی منظوری کے بغیر کی گئیں،چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے راول ڈیم میں رہائشی سوسائٹیوں کا فضلہ شامل ہونے سے متعلق رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بنی گالا تجاوزات اور ماحولیاتی آلودگی کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پانی میں فضلہ شامل ہونے سے لوگوں میں بڑی خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

انہوں نے استفسار کیا عدالت کو بتایا جائے کہ سابقہ حکومت نے جو 4 ٹریٹمنٹ پلانٹ کا منصوبہ بنایا تھا اس کا کیا ہوا؟ اگر نہیں لگے تو موجودہ حکومت اس کو مکمل کرے۔

سماعت میں وزیر اعظم کے وکیل بابراعوان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کو کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے نوٹس مل چکا ہے اور وہ 15 دن کے اندر اپنا جواب جمع کروا دیں گے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کیا جواب جمع کروائیں گے وہ ہی مبہم سا نقشہ جمع کروائیں گے، آپ کی ملکیت تو بلکل ٹھیک ہے لیکن کسی ادارے سے آپ کا نقشہ منظور نہیں ہوا لہٰذا آپ کی تعمیرات کسی منظوری کے بغیر کی گئیں ہیں۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ سی ڈی اے اس حوالے سے کوئی ڈپارٹمنٹ بنائے جو صحیح سے جائزہ لے کر نقشوں کی منظوری دے۔

اس کے علاوہ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ہم نے پہلے بھی آپ کو کہا تھا کہ آپ اقتدار میں ہیں آپ کی ذمہ داری بنتی ہے سب سے پہلے آپ سی ڈی اے کے پاس ریگولائزیشن فیس جمع کروائیں باقی لوگ پھر جمع کروائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی سی ڈی اے کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول نے وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ان کے گھر بنی گالا کی غیر قانونی تعمیرات پر نوٹس جاری کیا تھا۔

اس کے ساتھ سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد کے زون فور میں واقع ضلع موہڑہ نور جو بنی گالا کے نام سے جانا جاتا ہے، میں قائم غیر قانونی تعمیرات پر 400 سے زائد گھروں کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

نوٹس میں تمام مالکان کوغیر قانونی تعمیرات ختم کرنے اور عمارتوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ اگر دو ہفتے میں عمارتوں کو ریگولرائز کروانے اور تجاوزات ختم کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا تو سی ڈی اے آرڈیننس 1960 کی دفعہ 49 سی ون کے تحت کارروائی کرے گی۔

واضح رہے کہ بنی گالا اسلام آباد کا علاقہ ہے جہاں تجاوزات کے حوالے سے کیس سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، جس میں 13 فروری کو سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بنی گالا میں تعمیر 300 کنال کی رہائش گاہ کا منظور شدہ سائٹ پلان عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم عمران خان کے وکیل کی جانب سے دستاویزات جمع کرانے کے بعد 22 فروری کو کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے انکشاف کیا تھا کہ بنی گالا میں عمران خان کے گھر کی تعمیر کا سائٹ پلان منظور شدہ نہیں۔

28 فروری کو اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عمران خان کے بنی گالا میں قائم گھر کی تعمیرات کے معاملے پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی جس کے مطابق سابق سیکریٹری یونین کونسل (یو سی) نے بنی گالا گھر کے این او سی کو جعلی قرار دیا تھا۔

6 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالا تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ہماری نظر میں عمران خان کی رہائش گاہ غیر قانونی ہے۔