خبرنامہ پاکستان

منی لانڈرنگ کیس:سی ای او ایگزیکٹ کی عدم پیشی پر سندھ ہائیکورٹ کا اظہار برہمی

منی لانڈرنگ کیس

منی لانڈرنگ کیس:سی ای او ایگزیکٹ کی عدم پیشی پر سندھ ہائیکورٹ کا اظہار برہمی

کراچی:(ملت آن لائن) منی لانڈرنگ کیس میں چیئرمین ایگزیکٹ اور دیگر کی بریت کے خلاف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی اپیل پر سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے شعیب شیخ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ کراچی کی ضلعی عدالت نے اگست 2016 میں منی لانڈرنگ کیس میں شعیب شیخ اور دیگر ملزمان کو بری کردیا تھا، جس کے خلاف ایف آئی اے نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شعیب شیخ اور دیگر کی بریت کے خلاف ایف آئی اے کی اپیل پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے استفسار کیا کہ ملزم شعیب شیخ پیش کیوں نہیں ہوئے؟ ایگزیکٹ کے وکیل امداد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ شعیب شیخ بیمار ہیں اس لیے پیش نہیں ہوسکے۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شعیب شیخ کا میڈیکل سرٹیفکیٹ طلب کرلیا۔ عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر شعیب شیخ کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے پیر (12 فروری) کو ملزمان کی بریت کے فیصلے کو سندھ ہائی کور ٹ میں چیلنج کیا تھا۔
ایف آئی اے نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ انکوائری کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوئی کہ ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ملزم شعیب احمد شیخ نے بیرون ملک حوالہ کے ذریعے غیر قانونی طور پر بھاری رقوم منتقل کیں، جس سے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا اور شعیب احمد شیخ کا یہ عمل قابل سزا جرم ہے۔ ایف آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ شعیب احمد شیخ کے خلاف درج مقدمہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نمبر 5 جنوبی کی عدالت میں سماعت کے لیے داخل کیا گیا اس دوران ملزم نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265-K کے تحت بریت کے لیے درخواست دائر کی جسے فاضل عدالت نے منظور کرتے ہوئے 24 اگست 2016 کو ملزم شعیب احمد شیخ کو مذکورہ مقدمے سے بری کردیا جبکہ ملزم کی جانب سے دائر کردہ درخواست بریت اور فاضل عدالت کا حکم نامہ اُس وقت جاری ہوا جبکہ مقدمے میں ملزم شعیب احمد شیخ پر فرد جرم بھی عائد نہیں ہوئی تھی یعنی ملزم نے وقت سے قبل ہی نہ صرف درخواست دائر کی بلکہ ماتحت عدالت نے بھی استغاثہ کے ناقابل تردید شواہد کو نظر انداز کرتےہوئے ملزم کو بری کردیا۔ ایف آئی اے نے عدالت عالیہ سے درخواست کی کہ ماتحت عدالت سے عدالتی کارروائی کا تمام تر ریکارڈ طلب کیا جائے اور ان تمام شواہد کا جائزہ لیا جائے جو استغاثہ کی جانب سے ریکارڈ پر لائے گئے اور عدالت عالیہ استغاثہ کے فراہم کردہ شواہد کا مکمل جائزہ لے کر ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب احمد شیخ کی بریت کو کالعدم قرار دے اور اسے قانون کے مطابق سزا سنائے۔ ایف آئی اے نے مزید استدعا کی کہ اگر عدالت عالیہ سزا نہیں سناتی تو پھر ماتحت عدالت کا بریت کا حکم معطل کرکے مقدمہ ازسرنو سماعت کے لیے ماتحت عدالت کو بھیجا جائے۔