اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد امریکا کے ساتھ رابطے کافی زیادہ ہوگئے ہیں۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے پاک افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران افغان مفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق اس دوران دونوں ممالک نے باہمی طور پر آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا امریکا،افغان حکومت اور دیگراسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے اور اسی وجہ سے زلمے خلیل زاد باقی ممالک کا دورہ بھی کر رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت
مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھاکہ بھارتی قابض افواج کشمیریوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
انہوں نے حریت قیادت کی غیر قانونی حراست کے دوران سختیوں میں اضافےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات جعلی ہیں جن کا بھارت کو فائدہ نہیں ہوگا۔
پاک-بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی
گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر شیڈول پاک-بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی کے حوالے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہم نے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی درخواست کی تھی، لیکن بھارت مذاکرات کی حامی بھرنے کے باوجود پیچھے ہٹ گیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کے خلاف ہیں اور کسی قسم کی ہتھیاروں کی دوڑ میں نہیں پڑنا چاہتے، تاہم جو ممالک بھارت کو ایسے ہتھیار فراہم کر رہے ہیں، اس سے طاقت کا توازن متاثر ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم پنی سرزمین کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
سی پیک
بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ سی پیک میں سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب سے بات ہوئی ہے، ہم دیگر ممالک کو بھی سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری پرخوش آمدید کہتے ہیں۔
ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک معاہدوں پر کوئی نظر ثانی نہیں ہو رہی، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا بیان درست رپورٹ نہیں ہوا۔
بریفنگ کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان ڈرونز کی خریداری کے معاملے کے حوالے سے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ انہیں اس کا علم نہیں۔