خبرنامہ پاکستان

میثاق جمہوریت کی طرح میثاق معیشت بھی کیاجائے:اسحاق ڈار

اسلام آباد (آئی این پی)وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملکی معیشت سے متعلق ملکر ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا، توانائی کی قلت پر قابوپانے کیلئے متعدد ٹھوس اقدامات کئے ہیں،2018کے بعد15ہزار میگاواٹ کے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچیں گے،صنعتوں کو بلا تعطل بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے،گزشتہ 3سال میں ٹیکس محاصل میں56فیصد اضافہ ہوا،تنقید کرنا بڑا آسان ہوتا ہے لیکن حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے، توقع ہے کہ رواں سال ٹیکس محصولات کا3100ارب کا ہدف حاصل کرلیں گے۔وہ ہفتہ کو پری بجٹ سیمینار سے خطاب کررہے تھے،انہوں نے کہا کہ مشاورتی عمل پر یقین رکھتے ہیں اور مثبت تجاویزکو بجٹ میں شامل کریں گے،معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہئے،میشاق جمہوریت کی طرح میثاق معیشت بھی ہونا چاہئے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی معیشت کے حوالے سے ملکر ٹھوس عمل مرتب کرنا ہوگا،کسی بھی شعبے میں اصلاحات کا عمل قطعی آسان نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ 2013میں عالمی اداروں نے پاکستان سے کاروبار بند کردیا تھا کیونکہ اس وقت پورے ملک میں معاشی بدحالی،توانای کی قلت اور دہشگردی جیسے بڑے چینلنجز درپیش تھے، گزشتہ3برس میں ان شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ،ہم نے توانائی کی قلت پرقابو پانے کیلئے متعدد ٹھوس اقدامات کئے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ2018تک قومی نظام میں10ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہوجائیگی اور2018کے بعد15ہزار میگاواٹ کے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچیں گے۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے بارے میں کابینہ کمیٹی کے سربراہ وزیراعظم ہیں،صنعتوں کو بلاتعطل بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے،توانائی کے شعبے میں بہتری کیلئے ادارہ جاتی اصلاحات کی ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ تنقید کرنا بڑا آسان ہوتا ہے لیکن حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے،گزشتہ 3سال میں ٹیکس محاصل میں56فیصد اضافہ ہواہے۔توقع ہے کہ رواں سال ٹیکس محصولات کا31سو ارب کا ہدف حاصل کرلینگے ،انہوں نے کہا کہ ٹیکس دائرہ کار میں اضافے کیلئے متعدد اقدامات کئے اور تاجر برادری کو ٹیکس دائرہ کار میں لانے کیلئے6ماہ تک مذاکرات کئے،کوئی بھی دباؤ قبول کئے بغیر ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس دائرہ کا رمیں لائے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ مالیاتی خسارے پر قابو پانا بھی اہم چیلنج تھا،توقع ہے کہ رواں سال مالیاتی خسارہ 4.3فیصد کی سطح پر آجائے گا،پہلے بجٹ میں وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز کا خاتمہ کیا اور اسکے بعد34اداروں کے صوابدیدی فنڈز کا بھی خاتمہ کیا۔(م ق)