خبرنامہ پاکستان

میرا 25 سال سے دھندہ، رکن اسمبلی پکا گاہک: شراب فروش

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) ایک جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈیروں اور گھروں میں واقع شراب بنانے والی ہزاروں بھٹیاں سالانہ بنیادوں پر لاکھوں لیٹر دیسی شراب بناتی ہیں لیکن طلب ہے کہ کم ہوتی نظر نہیں آتی۔ دیسی شراب بنانے والے اسلم فاروق (اصل نام ظاہر نہیں کیا گیا) کے مطابق قیمت میں فرق کی وجہ سے پاکستان میں دیسی شراب کا کاروبار عروج پر ہے۔ اسلم کا گھر راولپنڈی کے ایک پولیس سٹیشن سے تقریبا 100 میٹر کے فاصلے پر ہے اور وہ اپنے گھر پر نہ صرف اپنے لیے بلکہ آرڈر پر بھی دیسی شراب تیار کرتا ہے۔ اسلم کا کہنا ہے کہ وہ ایک لیٹر شراب کی بوتل 300 روپے میں فروخت کرتا ہے اور یہ کام گزشتہ 25 برسوں سے کر رہا ہے۔ اس نے فخریہ انداز میں کہا کہ زیادہ تر شادی بیاہ پر پی جانے والی شراب تیار کرتا ہوں جبکہ ایک رکن اسمبلی بھی میرا پکا گاہک ہے۔ اس نے بتایا کہ میں کئی مرتبہ پکڑا جا چکا ہوں لیکن پولیس رشوت لینے کے بعد مجھے چھوڑ دیتی ہے اور میں شراب کی ساری بوتلیں پولیس اہلکاروں کو دے دیتا ہوں۔ شراب کشید کرنے والے سلامت مسیح نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ اگر چار افراد میری بنائی ہوئی شراب کی ایک بوتل پی لیں تو ایسا نشہ ہوگا کہ چند قدم بھی چل نہ پائیں گے۔ سلامت مسیح نے مزید کہا کہ کچی شراب لالچ کا نتیجہ ہے۔ عام طور پر شراب بنانے کیلئے 21 دن درکار ہوتے ہیں لیکن کچھ لوگ شراب چھ دن میں تیار کرنے کیلئے اجزاء میں امونیم کلورائیڈ شامل کر دیتے ہیں اور اس وجہ سے شراب زہریلی ہو جاتی ہے۔ ایک رکن اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس ملک میں دہرا معیار چلتا ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ ہر تیسرا آدمی شراب پیتا ہے لیکن ہم اس حقیقت کو قبول نہیں کرنا چایتے۔ میں اور میرے زیادہ تر ساتھی شراب پیتے ہیں لیکن اس کا اقرار نہیں کرتے۔