خبرنامہ پاکستان

میزائل بوٹس کا خصوصی دستہ گوادر بندرگاہ کی حفاظت کرے گا

کراچی:(ملت+اے پی پی) گوادر بندرگاہ کی حفاظت کے لیے تیز رفتار میزائل بوٹس پر مشتمل نیوی کا اسپیشل اسکوارڈن تعینات کیا جائے گا۔ بحری جہازوں کو گہرے پانیوںمیںایندھن فراہم کرنے کے لیے آئل ٹینکر فلیٹ آئندہ سال کے وسط تک پاک بحریہ کے حوالے کردیا جائے گا۔ نیوی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے گوادر میں خطے کا سب سے بڑا شپ بلڈنگ یارڈ بھی جلد تعمیر کیا جائیگا ۔ نیوی کے آفیشلز نے نمائش کے دوران ایکسپریس سے بات چیت کے دوران بتایا کہ چیت پاک چین اقتصادی راہدری منصوبے کی حفاظت کی بڑی ذمہ داری پاک بحریہ کو انجام دینا ہوگی۔ پاک بحریہ کے 2جہاز اس وقت بھی گوادر کی حفاظت کے لیے تعینات ہیں۔ گوادر میں مال بردار بڑے بحری جہازوں اور پورٹ کی تنصیبات کی حفاظت کے لیے پاک بحریہ نے اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے جس کے تحت گوادر میں تیزرفتار میزائل بردار جہازوں پر مشتمل خصوصی اسکواڈ تعینات کیا جائے گا جس کے لیے ترکی یا چین سے بوٹس اور ٹیکنالوجی حاصل کی جائے گی۔ چین کی بحری افواج بھی پاکستان کے ساتھ مل کر گوادر پورٹ اور اس کے ذریعے کی جانے والی ٹریڈ کی حفاظت کا فریضہ انجام دیںگی۔ پاک بحریہ کو گوادر کی سیکیورٹی کے لیے وسائل سی پیک کی سیکیورٹی کے اسٹریٹجک یونٹ سے فراہم کیے جائیں گے۔ آفیشلز نے بتایا کہ پاکستان نیوی اپنی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے زیادہ تر مقامی صلاحیتوں پر انحصار کرے گی۔ ترکی کے تعاون سے کراچی شپ یارڈ میں پاکستان کا پہلا فلیٹ ٹینکر تیار کیا جارہا ہے جو آئندہ سال کے وسط تک پاک بحریہ کے حوالے کردیا جائے گا، اس ٹینکر کے ذریعے آپریشنز پر مامور بحری جہازوں کو کھلے سمندر میں ہی ایندھن، پانی، خوراک اور ضرورت کی دیگر اشیا کی ترسیل کی جائے گی یہ ٹینکر پاکستان نیوی کی صلاحیتوں میں اضافے میں اہم کردار ادا کرے گا ، ٹینکر میں 8ہزار ٹن ایندھن، ایک ہزار ٹن میٹھا پانی اور کھلا کارگو ذخیرہ کرنے کی وسیع گنجائش ہے۔ یہ ٹینکر پاکستان نیوی کے زیراستعمال چین اور نیدرلینڈ کے ٹینکرمیںسے ایک ٹینکر کا متبادل بنے گا۔ شپ یارڈ میں چین کے تعاون سے میری ٹائم پیٹرولنگ کے لیے 600اور 1500ٹن کی خصوصی بوٹس بھی تیار کی جارہی ہیں جن کی تعمیر3 سال میں مکمل ہوگی۔کراچی شپ یارڈ 1956 میں قائم کی گئی جہاں بڑے سائز کے بحری جہاز تعمیرنہیںکیے جاسکتے جبکہ پاکستان میں بڑے جہازوں کی ضرورت بڑھ رہی ہے اس لیے سی پیک منصوبے سے قبل ہی گوادر اور پورٹ قاسم میں دیگر شپ یارڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔