خبرنامہ پاکستان

میڈیا کو بتانا ضروری نہیں کہ راؤ انوار اتنے دن کہاں تھے، آئی جی سندھ

میڈیا کو بتانا ضروری نہیں کہ راؤ انوار اتنے دن کہاں تھے، آئی جی سندھ

لاہور:(ملت آن لائن) سندھ پولیس کے سربراہ اللہ ڈنو خواجہ کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی راؤ انوار کو کوئی پروٹوکول نہیں دیا جارہا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ راؤ انوار کی سیکیورٹی ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ راؤ انوار کے اکاؤنٹ بحال کردیے گئے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ گرفتاری پیش کرنے سے قبل راؤ انوار اتنے دن تک کہاں تھے تو آئی جی سندھ نے کہا کہ ’راؤ انوار کہاں تھے میڈیا کو بتانا ضروری نہیں‘۔
نقیب قتل کیس: معطل ایس ایس پی راؤ انوار کو کراچی پہنچا دیا گیا
خیال رہے کہ 21 مارچ کو نقیب اللہ محسود قتل کیس میں نامزد معطل ایس ایس پی راؤ انوار اچانک اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش ہوئے تھے جہاں سے انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔ بعد ازاں اسی روز راؤ انوار کو سخت سیکیورٹی میں کراچی منتقل کردیا گیا تھا اور 22 مارچ کو انہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے راؤ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
نقیب قتل کیس
13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
کراچی میں نقیب اللہ محسود کے ایک اور دوست کا قتل
بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے اس معاملے پر از خود نوٹس بھی لیا۔ 21 مارچ کو راؤ انوار نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں خود کو سرنڈر کردیا تھا جس کے بعد انہیں کراچی منتقل کیا جاچکا ہے۔