خبرنامہ پاکستان

نااہلی کیس؛ عمران خان پر لکھی گئی کتاب بطور ثبوت پیش

اسلام آباد(ملت آن لائن)چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی نے غیرملکی صحافی کی کتاب بطور ثبوت پیش کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کی غیرملکی فنڈنگ اور عمران خان کی نااہلی کی درخواست کی سماعت کی۔

سماعت شروع ہوئی تو حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے پارٹی فنڈ کا ذریعہ عطیات بتایا ہے اور پی ٹی آئی کو 2013 میں ساڑھے 40 کروڑ سے زائد عطیات ملے، قانونی طور پر دیکھنا ہے کہ رقم کہاں سے آرہی ہے، عدالت مناسب سمجھے تو اسکروٹنی کے لئے معاملہ الیکشن کمیشن بھجوا سکتی ہے۔

اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے وہ فلیٹ ظاہر کیا جو ان کا تھا بھی نہیں، لندن فلیٹ کے مالک عمران خان نہیں بلکہ نیازی سروسز تھی، نیازی سروسز کو لندن فلیٹ کرائے کی مد میں 2 لاکھ 8 ہزار پاؤنڈ ملے، فلیٹ غلط طور پر ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صرف جاننا چاہتے ہیں لندن فلیٹ کا اصل مالک کون ہے، عمران خان کے مطابق وہ فلیٹ کے بینیفشل مالک ہیں۔

وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ شیل کمپنی چاہے کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو اثاثہ ہوتی ہے، شیل کمپنی فروخت ہو تو رقم بینیفشل مالک کو ہی ملے گی جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کا نقطہ نوٹ کر لیا کہ 3 پاؤنڈ کی کمپنی بھی اثاثہ ہے، آپ چاہتے ہیں ایک کاغذ پر مشتمل چیز کو اثاثہ کہا جائے۔

چیف جسٹس نے حنیف عباسی کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ عمران خان پر منی لانڈرنگ کا الزام لگا رہے ہیں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں اور نہ ہی الزام لگایا۔

سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان کی زندگی پر لکھی گئی کتاب کو بطور ثبوت پیش کیا جس پر وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کرسٹوفر سٹین فورڈ نے عمران خان کی زندگی پر کافی تحقیق کی جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کتاب اور ریکارڈ میں کوئی تضاد سامنے نہیں آیا، جسٹس عمر بندیال نے سوال کیا آپ کے مطابق بینک ریکارڈ غلط اور کتاب درست ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں پیش کردہ کتاب عمران خان کی نہیں کسی اور کی لکھی ہوئی ہے، کتاب پر کس حد تک انحصار کیا جاسکتا ہے اور یہ صرف ایک رکن اسمبلی کا معاملہ نہیں جو کتاب کو درست تسلیم کریں۔

اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ بنی گالہ اراضی پر چار مختلف موقف اپنائے گئے، خط میں کہا پیسے ڈالر میں ملے، ریکارڈ کے مطابق پیسے پاؤنڈز میں ملے، عمران خان کا جواب غلط ہے یا پھر ریکارڈ، میرا موقف یہ ہے کہ عدالت میں جعلی ریکارڈ پیش کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بینک ریکارڈ سے ثابت ہورہا ہے کہ پیسہ باہر سے لایا گیا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ میں صرف دستاویزات کے درست ہونے پر سوال اٹھا رہا ہوں۔

حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ جمائما کا بیان ہے کہ ان کے نام پر بے نامی جائیداد خریدی گئی ہے، بنی گالہ اراضی کا قبضہ اور اصل ملکیت عمران خان کی ہے، ٹیکس بچانے کے لیے اراضی جمائما کے نام خریدی گئی، عمران خان نے جمائما سے لیا گیا قرض بھی ظاہر نہیں کیا جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جمائما سے رقم آئی، ان کے نام زمین خریدی گئی اس میں قرض کہاں سے آگیا۔

اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے بنی گالہ اراضی کے لئے دیے گئے ایک کروڑ 45 لاکھ روپے ظاہر نہیں کیے تھے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا قرض کو ظاہر کرنا بھی ضروری ہے۔ اکرم شیخ نے کہا ‘انتخابی فارم کے صفحہ 7 پر ظاہر کرنا ضروری تھا’۔

جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ اگر کوئی امیدوار بھائی سے لیا گیا 20 لاکھ کا قرض ظاہر نہ کرے تو آرٹیکل 62 لگے گا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ بیٹے نے باپ کے ساتھ 10 ہزار درہم طے کر کے نہ دیا تو والد نااہل ہوگئے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلہ پڑھنا ہے تو پورا پڑھیں۔

عدالت نے اکرم شیخ کے دلائل سننے کے بعد عمران خان نااہلی کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردی۔