اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نجکاری ہرمسئلے کا حل نہیں، کراچی میں حکومت کے سامنے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کروں گا، حکومت اگر نہ مانی تو آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، وزیراعظم اور آرمی چیف کے ایک گاڑی میں بیٹھنے میں کوئی برائی نہیں، حکومت نے ڈیزل پر 98فیصد ٹیکس لگا دیا، عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر آے ہیں، ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر براہ راست پڑ رہا ہے، غریبوں پر ٹیکس، امیروں کو چھوٹ دی جا رہی ہے، پی آئی اے ملازمین کا ساتھ دیں گے، پی آئی اے کی نجکاری پر اسمبلی میں بات نہیں کی گئی، نواز شریف کی جدہ والی اسٹیل مل پیسہ کما رہی ہے، پاکستان اسٹیل مل بند ہو گئی، 200ارب روپے کے قرضے سے اورنج لائن ٹرین بنائی جا رہی ہے۔ وہ ہفتہ کو بنی گالا میں کراچی روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام دشمن پالیسیاں واپس لے، ڈیزل پر 98فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے، ڈیزل کی قیمتیں براہ راست عام آدمی اور چھوٹے کسان کو متاثر کر تی ہیں، ڈیزل مہنگا ہونے سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجائے مزدور طبقے کو اپنے ساتھ ملانے اور ان سے بات کرنے کے پی آئی اے کی نجکاری کر رہی ہے، کراچی میں پی آئی اے ملازمین کے ساتھ بیٹھوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ اتوار کو بلوچستان میں جلسے سے خطاب کریں گے، جس میں آگے کا لائحہ عمل بتاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ٹیکس اکٹھا کرنے کا طریقہ درست نہیں، ٹیکس ہمیشہ امیروں سے اکٹھا کر کے غریبوں پر لگایا جاتا ہے، ساری دنیا کے اندر یہی نظام ہے، یہاں پر عام لوگوں پر ٹیکس لگادیا جاتا ہے اور امیروں کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے چھوٹ دی جا رہی ہے، دبئی میں پاکستانیوں نے دو سالوں میں 650ارب روپے کی جائیداد خریدی ہے، نواز شریف کے خاندان کے اربوں روپے باہر کے بینکوں میں پڑے ہوئے ہیں، گیس پر پہلے ہی 68فیصد ٹیکس تھا، اب اور بڑھا دیا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے کسانوں پرسب سے زیادہ ظلم ہو رہا ہے، اپوزیشن کا کام ہے کہ حکومت سے سوال کرے کہ یہ معاشی نظام کس کو فائدہ دے رہی ہے، اڑھائی کروڑ بچہ سکول نہیں جا رہا، لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا اور حکومت 200ارب روپے قرضہ لے کر اورنج ٹرین بنا رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کا ایک گاڑی میں بیٹھنا کوئی بڑی بات نہیں، وزیراعظم کو لگتا ہے کہ اگر انہیں آرمی چیف کے ساتھ سہارا ملتا ہے تو وہ بیٹھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری بہت سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے، نجکاری کرنے سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ پاکستانی عوام کو اس کا فائدہ ہو گا یا نہیں، نجکاری میں مینجمنٹ ہی بدلتی ہے، مینجمنٹ تو سرکاری بھی ٹھیک کی جا سکتی ہے، نواز شریف کی جدہ میں اسٹیل مل بڑا منافع کما رہی ہے، پاکستان اسٹیل مل بند پڑی ہے، عوام کے سامنے حقیقت بتائی جائے کہ نجکاری کی ضرورت کیوں پیش آئی، قومی اسمبلی میں نجکاری پر کوئی بات نہیں کی، پاکستان میں تاریخی بے روزگاری ہے ،اوپر سے مزدوروں کو ڈر ہے کہ ان کا روزگار چھینا جائے گا، انہیں بیٹھ کر بتانا چاہیے تھا کہ اس سے کیا فائدہ اور کیا نقصان ہو گا۔ عمران خان نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کو گیم چینجر کیا جاتا ہے لیکن اس کی افادیت سے تین چھوٹے منصوبے کو توبتایا جائے نواز شریف کے ساتھ دو سالوں سے شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے چائنہ جا رہے ہیں، باقی کسی وزیر اعلیٰ کو پتا ہی نہیں ہے، اقتصادی راہداری منصوبے کو حکومت نے متنازعہ بنایا ہوا ہے، پی آئی اے کا معاملہ حل ہوتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔(اح)