خبرنامہ پاکستان

نقیب اللہ قتل کیس،مرکزی ملزم راؤ انوار کی ضمانت منظور

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے میں سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور کرلی جبکہ اس سے قبل عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں بھی راؤ انوار کی ضمانت منظور کی تھی۔

عدالت نے غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے الزام میں راؤ انوار کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ اس مقدمے کی تمام ترسماعتیں اِن کمیرہ ہوئیں اورعدالتی کارروائی کے دوران صحافیوں کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں گئی۔

اس حوالے سے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد کے وکیل صلاح الدین پہنور کا کہنا تھا کہ ساری عدالتی کارروائی یک طرفہ تھی جبکہ اس قبل نقیب اللہ قتل کیس میں بھی عدالت نے مدعی اور تفتیشی افسر کا موقف سنے بغیر ضمانت کا فیصلہ کیا تھا، جس کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست زیر سماعت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مقدمے میں عدالت نے صرف راؤ انوار کے وکیل کا موقف سننے کے بعد ضمانت کی درخواست منظور کی، ہم اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مدعی کے وکیل عدالت میں 2 علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کرچکے ہیں۔

دائر کی جانے والی ایک درخواست میں استغاثہ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا اور مقدمے میں مقرر کردہ سرکاری وکیل اور تفتیشی افسر کو تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی۔

اس ضمن میں دائر کی گئی دوسری درخواست میں مذکورہ مقدمے کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے کسی اورعدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی، اس حوالے سے ایک درخواست ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

ان درخواستوں کے حوالے سے مدعی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے کہ ہم سماعت کا حصہ نہیں بنیں گے اور ہم سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے تک عدالتی کارروائی سے الگ رہیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں انسداد دہشت گردی عدالت پر اعتماد نہیں، ملزم راؤ انوار پروٹوکول کے ساتھ عدالت میں پیش ہوتے ہیں اور عدالت نے ہمارے احتجاج پر توجہ نہیں دی جبکہ راؤ انوار کو ایک دن بھی مجرم نہیں سمجھا گیا۔

خیال رہے راؤ انوار کی جانب سے ضمانت کی رقم جمع کروانے کے بعد انہیں بری کرنے کے باقاعدہ احکامات دے کر رہا کردیا جائے گا، جو اس وقت اپنے ہی گھر میں رہائش پذیر ہیں کیونکہ انتظامیہ نے اسے سب جیل قرار دے رکھا تھا۔

اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست بھی زیر سماعت ہے جس میں راؤ انوار کو وی آئی پی پروٹوکول فراہم کرنے اور ان ہی کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر اعتراض کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

اس ضمن میں راؤ انوار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ‘راؤ انوار کا نام نقیب قتل کیس میں زبردستی شامل کیا گیا کیونکہ مقابلہ کے وقت راؤ انوار موقع پر موجود نہیں تھے‘۔

بعد ازاں عدالت نے راؤ انوار کی درخواست ضمانت پر 5 جولائی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست ضمانت منظور کرلی تھی۔