خبرنامہ پاکستان

نقیب اللہ کی ہلاکت کیخلاف سہراب گوٹھ میں احتجاج

نقیب اللہ کی ہلاکت کیخلاف سہراب گوٹھ میں احتجاج

کراچی:(ملت آن لائن) مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت پر سہراب گوٹھ سپرہائی وے پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ قبائلی نوجوان نقیب اللہ کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاج شروع ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور سورج ڈھلتے ہی پرتشدد شکل اختیار کرگیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس کے ردعمل میں پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ مظاہرین نے سپرہائی وے کے دونوں ٹریک کو ٹائر جلا کر بند کردیا تھا جس کے سبب شہر سے باہر آنے اور جانے والا ٹریفک معطل رہا جب کہ اطراف کے علاقوں میں ٹریفک کے دباؤ کے سبب بدترین ٹریفک جام رہا۔
معطل ٹریفک کو بحال کرانے کے لیے پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا تو وہ آپے سے باہر ہوگئے اور پولیس سے جھڑپیں شروع ہوئیں نتیجے میں علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔
چیف جسٹس نے نقیب اللہ محسود کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کا نوٹس لے لیا
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں زخمی ہونے والے دو افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔ احتجاج 5 گھنٹے تک جاری رہا اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین سہراب گوٹھ پر موجود رہے جو نقیب اللہ کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کا مطالبہ کررہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں نقیب اللہ کو ہلاک کیا اس ماورائے عدالت کیس کی شفاف تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ واضح رہے کہ ایس ایس پی ملیر نے چند روز قبل ایک مبینہ مقابلے میں چند دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں سے ایک کی شناخت نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کے نام سے کی گئی تھی، نقیب کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے گھر سے حراست میں لینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔