اقوام متحدہ ۔ (اے پی پی) رکن قومی اسمبلی نواب محمد یوسف تالپور کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں انسداد منشیات کے حوالے سے پارلیمنٹری ہیئرنگ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔اس موقع پر انہوں نے پاکستان کی طرف سے ادویات کے غیر طبی مقاصد کیلئے استعمال روکنے کے تین موجود بین الاقوامی معاہدوں پر عمل درآمد مزید موثر بنانے کے اقدامات تیز کرنے کا مطالبہ کیا ۔ نواب محمد یوسف تالپور نے کہا کہ پاکستان نے ڈرگ کنٹرول کے حوالہ سے تینوں عالمی کنونشنز پر دستخط کئے ہیں جن میں سنگل کنونشن آن نارکوٹک ڈرگز آف 1961ء جسے ترمیم کر کے 1972ء کا پروٹوکول کا نام دیا گیا کنونشن آن سائیکوٹر اپک سبسٹنسز آف 1971ء اور یونائیٹڈ نیشنز کنونشن اگیسنٹ الیسٹ ٹریفک ان نارکوٹک ڈرگز اینڈ سائیکو ٹراپک سبسٹنسز 1985ء شامل ہیں۔ نواب محمد یوسف تالپور نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مذکورہ کنونشنز کے رکن ممالک اور انسداد منشیات کے بین الاقوامی ادارے ان معاہدوں پر زیادہ موثر انداز میں عمل درآمد کرائیں۔ پارلیمنٹری ہیئرنگ جس کا اہتمام بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) اور اقوام متحدہ نے مشترکہ طور پر کیا تھا، منشیات کے عالمی مسئلہ پر آئندہ اپریل میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے سلسلہ میں تھی۔ پاکستانی مندوب نے اس موقع پر کہا کہ ہمارے خیال میں مذکورہ بین الاقوامی کنونشنز پر نظرثانی کی ضرورت نہیں بلکہ ان معاہدوں پر موثر عمل درآمد کیلئے رکن ممالک میں سیاسی عزم پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے ان معاہدوں کا رکن ہونے کی حیثیت سے انسداد منشیات کے حوالہ سے موثر اقدامات کئے ہیں اور اس کے اندازے کے مطابق مذکورہ تینوں معاہدے اور 2009ء کا اعلامیہ انسداد منشیات کے حوالہ سے اقدامات کیلئے ٹھوس بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ پاکستانی وفد میں شامل رکن قومی اسمبلی آسیہ ناصر نے اس موقع پر بعض ممالک کی طرف سے منشیات کے استعمال کو قانونی قرار دینے کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے مسئلہ کا سامنا کرنے والے ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے، کو اس سلسلہ میں اپنے اقدامات کو مزید موثر بنانے کیلئے جدید ترین آلات، فورنزک لیبارٹریز اور مالی امداد کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں خطہ میں پوست کی کاشت کے رقبہ میں 7 فیصد اضافہ بھی تشویشناک ہے۔ منشیات کا تعلق منی لانڈرنگ اور دیگر جرائم سے بھی ہے چنانچہ اس مسئلہ پر قابو پانے کیلئے پوست کی کاشت کے علاقوں میں حکومتی کنٹرول کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد بھی ضروری ہے۔