خبرنامہ پاکستان

نوازشریف کا نیب سے علیمہ خان کی جائیداد کی چھان بین کا مطالبہ

لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے جمہوریت کے تسلسل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنی ذات کی نفی (مائنس فارمولا) کو ذہنی طورپر قبول کرلیا۔ باوثوق لیگی ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے سلسلے میں نئی حکمت عملی طے کی ہے جب کہ نواز شریف نے اپنی ذات کی نفی (مائنس فارمولا) کو ذہنی طورپر قبول کرلیا ہے۔ نواز شریف نیب اور عدالتوں میں جاری کیسز کی متوقع سزائیں بھی باعمل پارٹی پالیسی قبول کریں گے تاہم امن وامان کی صورت حال کو برقرار رکھتے ہوئے عوام کا احتجاجی کال دینے سے گریز کیا جائے گا۔

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سابق وزیرِاعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے وزیرِاعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی جائیداد کی چھان بین کا مطالبہ کردیا۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ علیمہ خان کی جائیداد کا منی ٹریل کیا ہے، ان کے پاس دبئی میں اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی؟

سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ نیب مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف تو چھان بین کرتی رہتی ہے، انہیں یہ بھی تحقیقات کرنی چاہیے کہ علیمہ خان نے جائیداد کیسے بنائی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کہ کیا آپ علیمہ خان کے خلاف نیب میں فریق بنیں گے تو نواز شریف نے جواب دیا کہ یہ سوال آپ صبح مجھ سے پوچھتے تو میں جواب دے سکتا تھا۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ علیمہ خان کی جائیداد کے پیچھے کون ہے، علیمہ خان شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ کی ممبر بھی ہیں۔

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا سیاسی گفتگو کا ارادہ نہیں تھا، لیکن یہ معاملات بھی اہم ہیں۔

نوازشریف نے مزید کہا میں جو کچھ بولوں گا، وہ نہ آپ لکھ سکتے ہیں اور نہ ہی شائع کرسکتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں بجلی کے منصوبوں سے متعلق بتایا کہ بجلی کے منصوبوں میں بچت کے پیچھے شہبازشریف کی انتھک محنت تھی اور ہم نے بجلی کے منصوبوں میں ایک سو 60 ارب روپے کی بچت کی۔

سابق وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو ان کی انتھک محنت پر مبارکباد دینے اور سرہانے کے بجائے نیب کے ذریعے جیل میں ڈلوادیا گیا۔

حکومت کے ابتدائی 100 روز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجود حکومت کے سو دن پورے ہوچکے ہیں، بتائیں کیا کام کیا ہے؟

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ جو منصوبے ہم نے لگائے انہیں حکومت کھولنے کے لیے تیار نہیں ہے، جن میں لاہور ملتان موٹروے منصوبہ شامل ہے جو مکمل ہوچکا ہے لیکن اسے فعال نہیں کیا جارہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موٹروے کا نام چاہیئے پی ٹی آئی موٹروے ہی رکھ دیں لیکن اسے کھولیں تو سہی۔

اپنے دورِ اقتدار کے حوالے سے نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دورِ حکومت میں کسان خوش تھا، کھاد سستی تھی اور اشیاء خورونوش سستے ہونے کی وجہ سے عوام بھی خوش تھے۔

نوازشریف نے مزید کہا کہ ہم نے چین کے ساتھ مل کر جے ایف 17 تھنڈر تیار کیا اور اب کیا اس کا انعام یہ ہے کہ ہم جیلوں کا منہ دیکھیں؟

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب سوچ کر ہی تکلیف ہوتی ہے اور پھر آپ کہتے ہیں کہ میں بولتا نہیں لیکن جب میں چپ ہوتا ہوں تو کہا جاتا ہے کہ میں نے سمجھوتہ کرلیا ہے۔

اپنی گفتگو کے آخر میں نواز شریف یہ سوال بھی چھوڑ گئے کہ کیا سزا سننے کے بعد لندن سے واپس آنے والا این آر او کرسکتا ہے؟