خبرنامہ پاکستان

نوازشریف کی جی ٹی روڈ سے لاہور آمد ، تیاریاں مکمل، روٹ پلان بن گیا

نوازشریف کی جی ٹی روڈ سے لاہور آمد ، تیاریاں مکمل، روٹ پلان بن گیا

پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے قافلہ نکلے گا اور راولپنڈی سے ہوتا ہوا لاہور پہنچے گا، نواز شریف لاہور میں داتا دربار بھی جائیں گے۔

لاہور: سابق وزیراعظم میان نوازشریف کی اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈ لاہور جانے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں، روٹ پلان بھی بن گیا، لیگی رہنماؤں کو ٹاسک سونپ دیے گئے۔ دنیا نیوز نے نواز شریف کے قافلے کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف قافلے کی صورت میں پنجاب ہاؤس سے ڈی چوک جائیں گے۔ ڈی چوک سے کارواں بلیو ایریا سے ہوتا ہوا زیرو پوائنٹ اور فیض آباد پہنچے گا۔ فیض آباد سے نواز شریف کا کارواں مری روڈ سے راولپنڈی میں داخل ہو گا۔ نواز شریف کا قافلہ مری روڈ سے گزرتا ہوا راولپنڈی کچہری اور پھر روات جائے گا۔ روات سے نواز شریف قافلے سمیت بذریعہ جی ٹی روڈ لاہور پہنچیں گے۔ نواز شریف لاہور میں داتا دربار بھی جائیں گے۔ ادھر نوازشریف کے استقبال کے لیے مال روڈ کو تعریفی بینرز اور فلیکسز سے بھر دیا گیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے استقبال کی تیاریاں زورو شور پر ہیں۔ مال روڈ پر جگہ جگہ نواز شریف کے حق میں بینرز اور فلیکسز آویزاں کر دئیے گئے جن پر نوازشریف کے حق میں تعریفی نعرے درج ہیں جن پر ہمارا لیڈر نوازشریف۔ ہم صادق ہیں ہم امین ہیں، ہم نواز شریف ہیں کے نعرے درج ہیں۔

…..

ٹاک شوز کے نئے مہمان … ظہیر اختر بیدریہمارے عوام کی بھاری اکثریت اکیسویں صدی میں بھی انیسویں صدی کے علم اور معلومات سے لیس ہے، زمین کو ہی کل کائنات سمجھتی ہے، آسمان کے بارے میں اس کا علم تصوراتی ہے، اسے اتنا معلوم ہے کہ ستارے آسمان سے جڑے ہوئے ہیں، چاند کے بارے میں اس کا علم بڑھیا کے چرخہ کاتنے اور دو ٹکڑے ہونے تک محدود ہے، سورج کے بارے میں عوام صرف اتنا جانتے ہیں کہ سورج ہمیں روشنی پہنچانے کی ذمے داری ادا کرتا ہے، زلزلے، سمندری طوفان ہمارے گناہوں کی سزا میں نازل ہوتے ہیں، غربت ہمارے مقدر کا نتیجہ ہے۔اس قسم کی معلومات صدیوں سے چلی آ رہی ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم جدید علوم سے نہ صرف ناواقف ہیں بلکہ ان علوم کو دین و ایمان کے خلاف سمجھتے ہیں۔ اس طرز فکر کی وجہ سے ہم جدید معاشروں سے صدیوں پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس لاعلمی اور جہل کا ذمے دار ہمارا حکمران طبقہ ہے۔ وہ پوری سمجھ بوجھ کے ساتھ عوام کو سائنسی علوم سے بے خبر رکھتا ہے، رہی سہی کسر علم اور معلومات سے بے بہرہ دینی اکابرین پوری کرتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔