خبرنامہ پاکستان

نواز شریف سے جواب طلب

نواز شریف سے جواب طلب

اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ قانون سازی کاسب سے بڑا ادارہ ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بنچ نواز شریف کے پارٹی صدر بننے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کررہا ہے۔ عدالت نے نیشنل پارٹی کے وکیل کا کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی۔دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اپیل کی کہ عدالت فریقین کونوٹس جاری کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کا سب سے بڑا ادارہ ہے اور آپ اس کے بنائے قوانین کوکالعدم قرار دینے کی استدعا کررہے ہیں، ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے،عدالتوں کو اتنا آسان نہ لیں، نوٹس کا کیس بنائیں گے تو نوٹس بھی کریں گے، بتائیں کن مقدمات میں آج تک عدالتوں نے پارلیمنٹ کے بنائے قوانین کو کالعدم کیا، وکلاء عدالتی فیصلوں کی نظیریں پیش کریں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون بنانے کے لیے پارلیمان سپریم ادارہ ہے، ہم پارلیمان کے قانون بنانے کے اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتے، بنیادی حقوق اور عوامی مفاد ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، پارلیمان کے قانون کا جائزہ اسی وقت لیا جا سکتا ہے جب وہ بنیادی حقوق سے متصادم ہو، ہمیں مقدمے میں آئینی شقوں سے متصادم معاملات کو دیکھنا ہے۔شیخ رشید کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں پاناما فیصلے میں جسٹس اعجاز الاحسن کی آبزرویشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایماندار آدمی کی مجھ پر حکومت میرا بنیادی حق ہے، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں واضح ہے کہ پارٹی سربراہ پارلیمانی ممبران کو ٹکٹ جاری کرے گا، اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پارٹی سربراہ ہی پارلیمان میں موجود ممبران کو کنٹرول کرتا ہے اور پارٹی سربراہ کا صادق اورامین ہونا ضروری ہے۔
چیف جسٹس نے بیرسٹر فروغ نسیم سے استفسار کیا کہ ہم نااہلی کا لفظ استعمال کرنے میں احتیاط سے کام لے رہے ہیں، کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں اگر کسی شخص کی پارلیمنٹ سے رکنیت ختم ہو جائے تو گورننس کا حقدار نہیں، آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ نااہل شخص کا پارٹی سربراہ بننا آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے بیرسٹر فروغ نسیم سے استفسار کیا کہ پارٹی سربراہ کے سرٹیفکیٹ پر رکن اسمبلی نکالا جا سکتا ہے، پارٹی سربراہی کے تحت حاصل اختیارات سے متعلق مزید بتائیں۔ جس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نواز شریف کا پارٹی سربراہ بننا ان کا ذاتی مقدمہ ہے لیکن جو شخص رکن اسمبلی نہ بن سکے لیکن وہ پارٹی کنٹرول کرے تو ایسا اصولوں کے خلاف ہو گا۔ نواز شریف کا پارٹی سربراہ بننا باز محمد کاکڑ کیس میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ باز محمد کاکڑ کیس میں عدالتی حکم کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی گئی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے نواز شریف سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا تاہم انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اپیل سماعت کے لئے منظور کررہے ہیں یا نہیں، ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ کیس کی مزید سماعت 23 جنوری کو ہوگی۔