خبرنامہ پاکستان

نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد(ملت آن لائن)احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ عدالتی حکم پر مریم نواز نے 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرادیے اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو 50 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دیا گیا ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ، عزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ کمپنیز ریفرنسز کی سماعت کی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف آج عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے تاہم ان کی جانب سے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرائی۔

وکیل خواجہ حارث نے دلائل کے دوران کہا کہ نواز شریف اہلیہ کی علالت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، اس لئے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔

اس موقع پر نیب کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست کی شدید مخالفت کی گئی اور نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو 53 والیوم پر مشتمل مقدمے کی نقول فراہم کی گئیں جس کے بعد عدالت نے مریم نواز کو حاضری یقینی بنانے کے لئے 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

مریم نواز کی جانب سے طارق فضل چوہدری نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے اور پرویز رشید اور آصف کرمانی نے بطور گواہ دستخط کئے۔
کیپٹن (ر) صفدر کی نیب ریفرنسز میں ضمانت منظور

نیب نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو عدالت میں پیش کیا اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کی استدعا کی۔

احتساب عدالت نے نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد رہائی کا حکم دیا۔

کیس میں نامزد دیگر ملزمان حسن اور حسین نواز کی عدم پیشی پر نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔

جس کے بعد احتساب عدالت نے تفتیشی افسر محمد کامران کا بیان قلمبند کرنا شروع کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے حسن، حسین اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ناقابل ضمانت اور مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔

مریم نواز احتساب عدالت میں پیشی کے لئے اپنی بیٹی کے سُسر چوہدری منیر کی رہائش گاہ سے روانہ ہو کر قافلے کی صورت میں عدالت پہنچیں جن کے ہمراہ پرویز رشید، آصف کرمانی، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان اور وکلا کی ٹیم تھی۔

مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئیں جب کہ نیب نے حراست میں لئے گئے ملزم کیپٹن (ر) محمد صفدر کو عدالت میں پیش کردیا۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر کیپٹن (ر) محمد صفدر کا کہنا تھا کہ ‘میں نے کون سا بڑا جرم کیا ہے، کوئی طیارہ اغوا نہیں کیا جو کسی سے ڈروں’۔

شریف خاندان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے اور پولیس و ایف سی کے ایک ہزار اہلکار تعینات کئے گئے۔

جوڈیشل کمپلیکس کے غیرضروری داخلی راستوں کو بند کرتے ہوئے صرف ایک ہی دروازے سے سائلین کو عدالت میں جانے کی اجازت دی گئی۔

خیال رہے کہ مریم نواز اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) محمد صفدر گزشتہ روز لندن سے وطن واپس پہنچے تو بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہلے سے موجود نیب کی ٹیم نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو حراست میں لے لیا تھا جن کے عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے جب کہ نیب نے ان کی گرفتاری سے متعلق قومی اسمبلی کے سیکرٹری کو بھی آگاہ کردیا تھا۔

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔

Advertisement