خبرنامہ پاکستان

نہیں کہہ سکتا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے ساتھ تعاون نہیں کیا، چینی سفیر

نہیں کہہ سکتا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے ساتھ تعاون نہیں کیا، چینی سفیر

اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں نہیں کہہ سکتے کہ چین نے پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کو درپیش چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ‘ابھی تک نہیں پتہ کہ پیرس میں کیا ہوا، یہ بہت تکنیکی معاملہ ہے’۔ چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ ‘چین نے ہمیشہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کاوشوں کو سراہا ہے اور اسلام آباد کو ہمیشہ ہر فورم پر مکمل تعاون فراہم کیا ہے’۔ واضح رہے کہ پیرس میں 23 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اجلاس میں امریکا اور برطانیہ کی اس تجویز پر فیصلہ کیا جانا تھا کہ پاکستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام میں تعاون نہ کرنے والے ملکوں (گرے لسٹ) میں شامل کیا جائے یا نہیں۔
پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل نہیں
اس حوالے سے اجلاس کے اختتام سے قبل ہی بھارتی میڈیا نے یہ رپورٹس شائع کرنا شروع کردیں کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔ تاہم اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں پاکستان کا نام موجود نہیں تھا۔ اس حوالے سے ترجمان الیگزینڈر ڈانیالے کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کا نام گرے فہرست میں شامل کرنے کی خبروں کی ذمہ دار نہیں ہے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور اس دوران اگر پاکستان نے یہ اقدامات نہ اٹھائے تو اس کے لیے مشکلات ہوسکتی ہیں۔ بعدازاں مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی اس بات کی تصدیق کردی تھی کہ پاکستان کو جون تک ‘گرے لسٹ’ میں شامل کردیا جائے گا۔ امریکا ایف اے ٹی ایف کے ذریعے پاکستان کو شرمندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مفتاح اسماعیل رپورٹس کے مطابق اجلاس کے دوران پہلے مرحلے میں تو چین، ترکی اور سعودی عرب نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی امریکی تجویز کی مخالفت کی تاہم بعدازاں آخری مرحلے میں انہوں نے بھی پاکستان کے لیے اپنی حمایت واپس لے لی۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کے لیے بھارت نے چین سے بات چیت کی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل مختلف فورمز پر چین، پاکستان کی حمایت کرتا آیا ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔ تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔ عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔