اسلام آباد:(ملت آن لائن) وزیراعظم عمران خان کو ایک اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے ’نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام‘ میں 40 سے زائد بولی دینے والوں اور تعمیراتی کمپنیوں نے زمین فراہم کرنے اور مکان تعمیر کرنے کی پیشکش کی ہے۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈاکٹر عمران زیب نے بتایا کہ حکومتی اقدام کے نتیجے میں بولی کنندگان اور تعمیراتی کمپنیوں کی جانب سے حوصلہ افزا ردعمل موصول ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 41 بولی دینے والوں یا کمپنیوں نے ملک کے بڑے شہروں میں مکان، اپارٹمنٹس اور پلاٹس کے لیے زمین دینے اور ہاؤسنگ یونٹس بنانے کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا۔
اس کے ساتھ سیکریٹری ہاؤسنگ نے وزیراعظم کو وزارت اور اس سے منسلک شعبہ جات اور اداروں مثلاً پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ، اسٹیٹ آفس، نیشنل ہاؤسنگ اتھارٹی، پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن اور نیشنل کنسٹرکشن لمیٹڈ کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سرکاری ملازمین کو رہائش فراہم کرنے کے عمل میں مکمل شفافیت برتی جارہی ہے جبکہ اس سلسلے میں سرکاری رہائش گاہوں سے غیر قانونی قبضہ بھی ختم کروایا جارہا ہے۔
وزیر اعظم کو یہ بھی بتایا گیا کہ فی الوقت وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو ملک کے مختلف حصوں میں 26 ہزار 7 سو 24 ہاؤسنگ یونٹس کی کمی کا سامنا ہے اس کے علاوہ سیکریٹری نے وزارت اور اس سے منسلک شعبہ جات میں موجود مسائل سے بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت، ہاؤسنگ سیکٹر میں ملازمین کو درپیش مشکلات بالخصوص وفاقی اور صوبائی ملازمین کو رہائش گاہوں کے حصول میں آنے والی رکاوٹوں سے آگاہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 50 لاکھ گھر تعمیر کرنے کے پروگرام سے ملازمین کے لیے سرکاری رہائش گاہوں کی کمی بھی دور ہوگی۔
اس کے ساتھ وزیراعظم نے ہاؤسنگ وزارت کے مختلف اداروں میں انسانی وسائل اور ماہرین کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ دستیاب انسانی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کیا جائے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان میں نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے حوالے سے کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا گیا جسے حکومت نے ابتدائی 90 روز میں عملی جامہ پہنانے کا عزم کیا تھا۔
خیال رہے کہ 17 اراکین پر مشتمل ٹاسک فورس نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کی نگرانی کررہی ہے، اس ضمن میں نئی انتظامیہ بنانے کا مقصد سرمایہ کاروں اور بولی کنندگان کو ون ونڈو سہلوت فراہم کرنا ہے جس کی کارکردگی کی نگرانی وزیراعظم نے خود کرنے کا اعلان کیا تھا۔